میں کتاب لکھوں گا، علی حیدر گیلانی
19 مئی 2016جنوبی پنجاب کے شہر ملتان کے نواح سے اغوا کیے جانے والے علی حیدر گیلانی نے اپنی رہائی کے آپریشن کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ امریکی فورسز نے کمال کا آپریشن کیا۔
سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو القاعدہ کے جنگجوؤں نے تین برس قبل اغوا کیا تھا۔
افغان اور امریکی فورسز نے نو مئی کو ایک آپریشن کرتے ہوئے انہیں ان جنگجوؤں کی قید سے آزادی دلائی تھی۔ علی حیدر نے میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا، ’’اس رات مجھے صرف امریکی فوجیوں کی سرخ آنکھیں نظر آ رہی تھیں۔ تب جنگجو مجھے تنہا چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔‘‘
علی حیدر کا کہنا تھا کہ تب امریکی فوجیوں نے انہیں گرفتار کر لیا جبکہ ڈرون طیارے ہوا میں اڑ رہے تھے۔ اس آپریشن میں ہیلی کاپٹروں کا استعمال بھی کیا گیا تھا۔
اپنے آبائی شہر ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ’’جلد ہی امریکی فورسز نے میری شناخت کر لی کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا اغوا شدہ بیٹا میں ہی ہوں۔‘‘
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق علی حیدر گیلانی کی بازیابی کے لیے امریکی اسپیشل آپریشنز فورسز اور افغان کمانڈوز نے مل کر کارروائی کی۔
علی حیدر کے مطابق القاعدہ کے جنگجوؤں نے انہیں اس لیے گرفتار کیا تھا تاکہ وہ پاکستان میں قید اپنے اعلیٰ جنگجو کمانڈروں کی رہائی کے لیے کوئی سودے بازی کر سکیں۔
بتایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی قید میں زیادہ تر وقت شمالی وزیرستان میں گزارا جبکہ کچھ عرصے بعد انہیں افغان صوبے پکتیکا میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
علی حیدر کے مطابق، ’’میں نے اپنی قید کی آخری چالیس دن افغانستان میں گزارے جبکہ اس سے قبل ڈھائی سال تک مجھے شمالی وزیرستان میں قید رکھا گیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں سے محفوظ رکھنے کی خاطر جنگجوؤں نے انہیں کبھی غاروں میں رکھا تو کبھی گاڑیوں میں۔
علی حیدر نے گیلانی البتہ ملتان کے گرم موسم کے مقابلے میں شمالی وزیرستان کے پہاڑی علاقوں کے سرد اور معتدل موسم کی تعریف بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ قید کے دوران رونما ہونے والے واقعات پر ایک کتاب لکھنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔ انہیں نو مئی 2013ء کو اغوا کیا گیا تھا۔