1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میکسیکو عالمی ایڈز کانفرنس

3 اگست 2008

ایڈز کےموذی مرض پر حکومتی، طبی اور سماجی سطح پر ہونےوالی تحقیق کا عالمی فورم تین سے نو اگست تک لاطینی امریکہ کےاہم شہر میکسیکو سٹی میں جاری رہے گا۔

https://p.dw.com/p/EpAG
ایڈز مرض سے بچاؤ کے دِن کی مناسبت سے ایک پوسٹرتصویر: AP

لاطینی امریکہ میں موذی مرض ایڈز سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس آج سے شروع ہو رہی ہے۔ چھ روزہ کانفرنس میں ہزاروں مندوبین شریک ہیں۔ یہ اپنی نوعیت کی سترہویں کانفرنس ہے۔ بائیس ہزار کے ہجوم میں پچیس سو کے قریب ایڈز کےمریض بھی شریک ہوں گے۔

AIDS-Konferenz in Toronto
سولہویں عالمی ایڈز کانفرنس منعقدہ ٹورنٹو کینیڈا میں شریک سابق امریکی صدر بِل کلنٹنتصویر: AP

اِس سے پہلے سولہویں عالمی ایڈز کانفرنس دو سال قبل کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں منعقد ہوئی تھی۔ پندرہویں ایڈز کانفرنس تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں وقوع پذیر ہوئی تھی۔ عالمی ایڈزکانفرنسوں میں دنیا کے کئی شہروں کو میزبانی کا حق ضرور ملا مگر اُن کے معاشروں میں یہ سوال اہم ہے کہ ایڈز کا مریض معاشرے سے کٹ کر کیوں رہ جاتا ہے۔

AIDS Konferenz in Bangkok Nelson Mandela
سن دو ہزار چار میں پندرہویں عالمی ایڈز کانفرنس منعقدہ بینکاک کے شرکاء سے نوبل انعام یافتہ افریقر لیڈر نیلسن مینڈیلا خطاب کر رہےہیں۔تصویر: AP

ماہرین کا خیال ہے کہ اِس سے پہلے کی کانفرنس اِس مرض کے تدارک میں ناکام دکھائی دیتی ہیں کیونکہ طبی سطح کے علاوہ سماجی سطح پر بھی ایڈز کے مریض کئی ملکوں میں اچھوت کی حیثیت اختیار کرجاتےہیں۔ اِس مناسبت سے آگہی اور شعور کے عملی پروگرام بے اثر رہےہیں۔

Frau mit AIDS in Indien
ایڈز کی ایک بھارتی مریضہ منہ چھپائے ہوئےتصویر: AP

کانفرنس کے انعقاد سے قبل ایڈز کے ہزاروں مریضوں کےحقوق اور مرض کا شعور دینے والے سرگرم کارکنوں نےہفتے کے دِن میکسیکو سٹی میں عالمی سطح پر بالعُمُوم اورسماجی سطح پر بالخصوص پائے جانےوالے امتیازی رویّے کےخلاف احتجاجی جلوس نکالا۔ اِس احتجاجی جلوس میں کارکنوں اور مریضوں کے ساتھ ساتھ ہم جنس پرست بھی شریک تھے۔ اِس احتجاج کا اہتمام بھی ہم جنس پرستوں کی جانب سے کیا گیا تھا۔

عالمی ایڈز کانفرنس میں ریسرچرز کے ساتھ ساتھ حکومتوں کے پالیسی ساز بھی شرکت کر رہےہیں۔ کانفرنس کےدوران اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی شرکت بھی متوقع ہے۔

کانفرنس کے تمام اجلاس عام نہیں ہیں۔ میڈیا کوریج بھی محدود ہے۔ ہر شریک فرد کو ایک خاص سٹکر دیا گیا ہے جو میڈیا اور فوٹو گرافر کی راہ نمائی کے لئے ہو گا کہ اُس کی تصویر لی جا سکتی ہے یا نہیں اور اسی طرح وہ میڈیا سے بات کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ رضامندی کی صورت میں یہ بھی طے پا گیا ہے کہ انٹرویو دینےوالے شخص کے ملک میں وہ نشر نہیں ہو گا۔