1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میڈرڈ میں ’بالی وُڈ آسکرز‘، سیاحت بڑھانے کی کوشش

19 جون 2016

اسپین، بھارتی فلم سازوں کو مائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ اس کے رنگارنگ تہواروں اور تاریخی مقامات کو اپنی فلموں میں دکھائیں۔ اس کا ایک مقصد بھارت کی تیزی سے پھیلتی غیر ملکی سیاحت سے فائدہ اٹھانا ہے۔

https://p.dw.com/p/1J9T8
تصویر: picture alliance/AP Images/J. Paul

آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملک بھارت کے سیاحوں کو اسپین کی طرف متوجہ کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں 25 جون کو میڈرڈ، سالانہ انٹرنیشنل انڈین فلم اکیڈمی ایوارڈ کی میزبانی کر رہا ہے۔ ان ایوارڈ کو ’بالی وُڈ آسکرز‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے۔

بین الاقوامی سیاحوں کے اعتبار سے اسپین دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے مگر اس ملک کی سیاحت کرنے والوں میں زیادہ تر شمالی یورپی ممالک کے ایسے باشندے ہوتے ہیں جو سورج کی حدت سے لطف اٹھانے کے لیے اس کے ساحلی اور دیگر مقامات کر رُخ کرتے ہیں۔ تاہم اب میڈرڈ حکومت کی کوشش ہے کہ سیاحت کے شعبے میں مزید تنوع لایا جائے۔

میڈرڈ میں ہونے والے انڈین فلم اکیڈمی ایوارڈز میں شرکت کرنے والے بھارتی سِلور اسکرین کی نامور شخصیات میں سبز آنکھوں والے ہیرو ہریتھک روشن بھی شامل ہوں گے جنہوں نے 2011ء میں بننے والی فلم ’زندگی نہ ملے گی دوبارہ‘ میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ یہ فلم ہسپانوی ٹورازم پروموشن ایجنسی ’ٹوریسپانا‘ کے ساتھ مل کر تیار کی گئی تھی۔

اسپین میں تیار ہونے والی اس پہلی بڑی بھارتی پروڈکشن کو کوسٹابراوا کے ساحلوں کے علاوہ بارسلونا، سیویا سمیت اسپین کے بہت سے علاقوں میں فلمایا گیا تھا۔ یہ فلم 2011ء کی سب سے زیادہ منافع کمانے والی بھارتی فلم تھی۔

انڈین فلم اکیڈمی ایوارڈز میں شرکت کرنے والوں میں سبز آنکھوں والےہریتھک روشن بھی شامل ہوں گے جنہوں نے 2011ء میں اسپین میں بننے والی فلم ’زندگی نہ ملے گی دوبارہ‘ میں مرکزی کردار ادا کیا تھا
انڈین فلم اکیڈمی ایوارڈز میں شرکت کرنے والوں میں سبز آنکھوں والےہریتھک روشن بھی شامل ہوں گے جنہوں نے 2011ء میں اسپین میں بننے والی فلم ’زندگی نہ ملے گی دوبارہ‘ میں مرکزی کردار ادا کیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan

ٹوریسپانا کے لندن دفتر کے ڈائریکٹر اینرِک روئز ڈے لیرا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’اس فلم کے فوری بعد اسپین کے ویزے کے لیے درخواست دینے والوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ فلم کی ریلیز کے ایک سال بعد اسپین میں سیاحت کی غرض سے جانے والے بھارتیوں کی تعداد 60,444 رہی تھی اور یہ تعداد 2011ء کے مقابلے میں قریب دو گُنا تھی۔ گزشتہ برس اسپین کا دورہ کرنے والے بھارتیوں کی تعداد 85,000 رہی۔

ٹورریسپانا کی طرف سے اس فلم کے لیے کسی قسم کا سرمایہ تو فراہم نہیں کیا گیا تھا مگر اس ایجنسی نے شوٹنگ لوکیشنز کے لیے جلد از جلد اجازت نامے حاصل کرنے، فلم کریو کی رعایتی نرخوں پر سفری اور ہوٹلوں میں رہائشی سہولتوں کے لیے تعاون کیا تھا اور اسی وجہ سے اس فلم کے آغاز میں اس ایجنسی کا ایک اشتہار بھی دکھایا گیا تھا۔

سال 2012ء میں اسپین اور بھارت کی مشترکہ پروڈکشن میں ’زندگی‘ فلم ریلیز ہوئی۔ ’زندگی‘ کے بعد پانچ یا چھ بھارتی فلمیں اسپین میں فلمائی جا چکی ہیں۔ انہی میں سے ایک زندگی کی ڈائریکٹر زویا اختر کی فلم ’دل دھڑکنے دو‘ بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کی ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کے اندازوں کے مطابق سال 2020ء تک بیرون ملک سیاحت کے لیے جانے والے بھارتیوں کی تعداد 50 ملین تک پہنچ جائے گی جو 2014ء کے مقابلے میں 18 ملین زائد ہے۔ ٹوریسپانا کا منصوبہ ہے کہ وہ میڈرڈ میں ہونے والے ایوارڈز میں شرکت کے لیے آنے والی معروف بھارتی شخصیات کی اسپین میں مصروفیات کی تشہیر کر کے مزید بھارتی سیاحوں کو اس یورپی ملک میں سیاحت کے لیے راغب کرے گی۔ 25 جون کو میڈرڈ میں ہونے والے ’بالی وُڈ آسکرز‘ ایوارڈ شو میں 15 ہزار بھارتیوں کی شرکت متوقع ہے۔