1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میچ فکسنگ، ٹیم کے خلاف شدید کارروائی کے مطالبے

31 اگست 2010

پاکستان کرکٹ بورڈ نے فکسنگ کے سنگین الزامات کا سامنے کرنے والے کپتان سلمان بٹ، فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف کو ٹیم کے ساتھ پریکٹس کی اجازت نہیں دی اور انہیں ٹاﺅنٹن سے پاکستانی ہائی کمیشن پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/P18o
تصویر: AP

مبینہ طور پر اس کیس میں ملوث چوتھے کھلاڑی وکٹ کیپر کامران اکمل کو پولیس کی پوچھ گچھ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لندن میں پاکستانی کپتان سمیت تینوں کرکٹرز کوایک مرتبہ پھر میچ فکسنگ اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی سکاٹ لینڈ یارڈ کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔

لندن کی پولیس یہ تحقیقات گز شتہ ہفتے برطانوی اخبار کے اس انکشاف کے بعد کر رہی ہے، جس میں سات پاکستانی کھلاڑیوں کے سٹہ بازی میں ملوث ہو کر لارڈز ٹیسٹ میں جان بوجھ کر نو بال کرنے کا قضیہ سامنے آیا تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چئیرمین جنرل توقیر ضیاء نے کھلاڑیوں کو معطل کئے بغیر ٹیم سے الگ کئے جانے کو دانشمندانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو اچھا پیغام جائے گا اور یہ سمجھا جائے گا کہ پاکستان ایسے کھلاڑیوں کے خلاف کاروائی کے لئے سنجیدہ ہے۔

Cricket Testspiel Pakistan gegen England Oval Stadion
وکٹ کیپر کامران اکمل فی الحال ٹیم کے ساتھ رہیں گےتصویر: picture-alliance/empics

دوسری جانب ملک اور بیرون ملک میچ فکسنگ کے الزامات کے بعد پاکستانی ٹیم کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ تین روز گزرنے کے بعد بھی آج بھی یہ واقعہ برقی اور پرنٹ میڈیا کی شہ سرخیوں میں چھایا ہوا ہے۔ منگل کو روزنامہ ڈان اور جنگ سمیت تمام سرکردہ پاکستانی اخبارات نے اپنے اداریوں میں اس معاملے کو ’شیم فکسنگ‘‘کا عنوان دے کر پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف تاحیات پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اور وزیرکھیل کونوٹس جاری کرتے انہیں سات ستمبر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے یہ کارروائی ایک مقامی وکیل اشتیاق چوہدری کی اس درخواست پر کی، جس میں درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ میچ فکسنگ میں ملوث ہوکر پاکستانی کھلاڑی ملک و قوم کی بدنامی کا باعث بنے ہیں اس لئے انہیں عبرتناک سزا دی جائے۔

کرکٹ کے عالمی حلقوں کی جانب سے پاکستان ٹیم پر بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ آئی سی سی کے سابق چیف ایگزیکٹو میلکم سپیڈ کے بعد انٹرنیشنل کرکٹرز کی نمائندہ تنظیم فیقا کے سربراہ ٹم مے نے بھی یہ راگ الاپا ہے، مگر پی سی بی کے سابق سر براہ عارف علی عباسی کا کہنا ہے کہ پاکستان کو آئی سی سی کی رکنیت سے معطل کرنا آسان نہیں ۔ آئی سی سی زمبابوے جیسے ملک کو گورننگ باڈی سے نہیں ہٹا سکی جبکہ پاکستان وہ ملک ہے، جس نے وہ تمام ’ٹورنامنٹ متعارف کرائے جس کا پھل آج آئی سی سی کھا رہی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کے خلاف سازش ہو رہی ہے مگر بد قسمتی سے پی سی بی کو اس کی کوئی فکر نہیں۔

Ijaz Butt Pakistan Cricket
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ اعجاز بٹتصویر: AP

جنرل توقیر ضیاءکا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم پر پابندی لگنا خارج امکان نہیں کیونکہ آئی سی سی کے بورڈ ڈائریکٹرز ایسا کرنے کے مجاز ہیں تاہم اگر چند لوگوں کی وجہ سے پاکستان کو تنہا کیا گیا تو یہ آئی سی سی کا غلط اور انتہائی سنگین اقدام ہو گا کیونکہ ایک طرف کرکٹ کو گلوبل کرنے پر زور ہے اور دوسری جانب ایک سرکردہ ٹیم کو نکال دیا جائے۔

ملک میں بعض حلقے ان الزامات کو پاکستانی ٹیم کے خلاف سازش سے بھی تعبیر کر رہے ہیں۔ اس بارے میں توقیر ضیاءکا کہنا ہے کہ جب بھی پاکستانی ٹیم انگلینڈ جائے، وہاں میڈیا اس سے اچھا سلوک روا نہیں رکھتا رہا مگر اب جو ثبوت نظر آرہے ہیں ان کو دیکھ کر کچھ تو پاکستان کو اپنے کھلاڑیوں کے خلاف کارروائی کرنا ہی ہو گی۔

دریں اثناء ایک اور پاکستانی کرکٹر یونس خان نے برطانوی اخبار ٹیلی گراف کو لیگل نوٹس جاری کیا ہے، جس نے یونس کے میچ فکسنگ کے حالیہ مبینہ مرکزی کردار مظہر مجید کے ساتھ رابطوں کی اطلاع دی تھی۔

رپورٹ : طارق سعید، لاہور

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں