1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’میونخ حملہ ایک جنونی کارروائی تھی‘، جرمن تفتیش کار

امجد علی23 جولائی 2016

جرمن شہر میونخ کی پولیس کے مطابق ایک روز پہلے کا خون ریز واقعہ واضح طور ایک جنونی کارروائی تھی، جس میں ایک ہی حملہ آور ملوث تھا، جس کا داعش کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔

https://p.dw.com/p/1JUkm
Deutschland Tödliche Schießerei in München
میونخ پولیس کے سربراہ ہُوبیرٹُس آندرے (درمیان میں) اور دیگر حکام میونخ میں ایک پریس کانفرنس کو اب تک کی تحقیقات سے آگاہ کر رہے ہیںتصویر: Reuters/A. Wiegmann

جرمن تفتیش کاروں نے میونخ میں پیش آنے والے اُس خونریز واقعے کے حوالے سے مزید تفصیلات جاری کی ہیں، جس میں جمعے کی شام ایک اٹھارہ سالہ ایرانی نژاد جرمن شہری نے فائرنگ کرتے ہوئے تین خواتین سمیت نو افراد کو ہلاک کر دیا اور بعد ازاں خود کُشی کر لی۔

میونخ پولیس کے سربراہ ہُوبیرٹُس آندرے نے ہفتے کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس واقعے کے کوئی سیاسی محرکات نہیں تھے اور یہ واضح طور پر ایک جنونی نوجوان کی جانب سے طیش میں آ کر کی جانے والی کارروائی تھی۔ اُنہوں نے بتایا کہ حملہ آور میونخ ہی میں پیدا ہوا اور یہیں پلا بڑھا تھا۔

حملہ آور کے گھر کی تلاشی کے دوران وہاں سے ماضی میں ہونے والی جنونی کارروائیوں سے متعلق کتابیں ملی ہیں، جن سے پتا چلتا ہے کہ اُس نے اس موضوع پر بہت کچھ پڑھ رکھا تھا۔

میونخ کے دفترِ استغاثہ کے مطابق ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جن کے پیشِ نظر اس واقعے کو کسی بھی اور نوعیت کا قرار دیا جا سکتا ہو، مزید یہ کہ حملہ آور اسکول طالب علم کا مسلمان انتہا پسندوں کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں تھا۔

میونخ پولیس کے سربراہ کے مطابق بہت سے شواہد کی روشنی میں اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ حملہ آور نے زیادہ سے زیادہ افراد کو اولمپک شاپنگ سینٹر کی طرف آنے کی ترغیب دینے کے لیے ایک فیس بُک اکاؤنٹ بھی ہیک کر لیا تھا تاہم یہ کہ ابھی اس حوالے سے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ تفتیش کاروں کے مطابق حملہ آور ڈپریشن کا بھی مریض تھا اور اس سلسلے میں زیرِ علاج بھی رہا۔ مزید یہ کہ اُس کا پناہ کے متلاشیوں سے بھی کوئی تعلق نہیں تھا۔

Deutschland Tödliche Schießerei in München
میونخ میں لوگ جائے وقوعہ کے قریب مرنے والوں کی یاد میں پھول رکھ رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/K.-J. Hildenbrand

بتایا گیا ہے کہ اس واقعے کا ناروے کے شہری آندرس بیہرنگ بریوِک کی جنونی کارروائی سے براہِ راست تعلق بنتا ہے کیوں کہ جمعے کو بریوک کے اُس جنونی اقدام کی پانچویں برسی تھی، جس میں اُس نے ستتر افراد کو، جن میں سے زیادہ تر نو عمر تھے، ہلاک کر دیا تھا۔

اس واقعے میں ایک فاسٹ فُوڈ ریستوراں کے اندر، اُس کے باہر اور اولمپک شاپنگ سینٹر کے اندر لوگوں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ فائرنگ کے باعث کوئی سیاح ہلاک یا زخمی نہیں ہوئے۔ تمام مرنے والے میونخ اور اُس کے نواحی علاقوں میں بسنے والے شہری تھے۔ آٹھ ہلاک شُدگان کی عمریں چَودہ اور بیس سال کے درمیان تھیں۔

جمعے کو شام چھ اور رات بارہ بجے کے درمیان میونخ کی پولیس کو چار ہزار تین سو دَس ہنگامی کالز موصول ہوئیں، جو کسی عام دن کے مقابلے میں چار گنا زیادہ تھیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید