میزائلوں سے بھری ٹنل، ایرانی فوٹیج
14 اکتوبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ فوٹیج ایک ایسے وقت پر دکھائی گئی ہے جب محض تین روز قبل ہی ایران نے ایک دور مار میزائل کا تجربہ کیا ہے اور جسے امریکا سلامتی کونسل کی ایک قرار داد کی خلاف ورزی قرار دے سکتا ہے جبکہ ایک روز قبل ہی ایرانی پارلیمان نے اس جوہری معاہدے کی توثیق کی ہے جو تہران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان 14 جولائی کو طے پایا تھا۔
ایرانی حکام کہہ چکے ہیں کہ جوہری تنازعہ اس کی ملٹری فورسز پر اثرانداز نہیں ہو گا اور خاص طور پر اس کے بیلاسٹک میزائل پروگرام پر۔ اے ایف پی کے مطابق نئے میزائل کا تجربہ اور ایک زیرزمین ٹنل کی یہ فوٹیج دراصل اس دباؤ کے بعد سامنے آئی ہے جو ارکان پارلیمان کی طرف سے ڈالا جا رہا ہے کہ اس بات کو ثابت کیا جائے کہ جوہری معاہدے سے ملکی فوج کمزور نہیں ہو گی۔
ایرانی ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں جو ٹنل دکھائی گئی ہے اور سینکڑوں میٹر طویل جبکہ قریب 10 میٹر بلند ہے اور یہ ٹنل میزائلوں اور دیگر ہارڈویئر سے بھری ہوئی ہے۔ ایران کی اسلامک ریوولوشنری گارڈز کے ایرواسپیس ڈویژن کے سربراہ بریگیڈیئر عامر علی حاجی زادہ کے مطابق ملک بھر میں ایسی بہت سے ٹنلز موجود ہیں۔ ریوولوشنری گارڈز کی ویب سائٹ کے مطابق حاجی زادہ کا کہنا ہے، ’’اسلامک ری پبلک کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بلند پہاڑوں کے نیچے اور ملک کے مختلف صوبوں اور شہروں میں موجود ہیں۔‘‘
کمانڈر کا کہنا ہے کہ سپریم کمانڈر ان چیف آیت اللہ خامنہ ای کی طرف سے حکم دیے جانے کی صورت میں یہ میزائل ایران بھر کے مختلف حصوں سے چھوڑے جانے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی فوٹیج دراصل میزائل بیسز کی ایک مثال ہے۔ حاجی زادہ کے مطابق لیکویڈ اور سولڈ فیول پر مبنی میزائلوں کی نئی اور بہتر جنریشن اگلے برس سے پرانے میزائلوں کو تبدیل کرنا شروع کر دے گی۔
اے ایف پی کے مطابق کمانڈر کی جانب سے ان میزائلوں کے بارے میں آگاہ کرنے کا مقصد مغربی طاقتوں اور خاص طور پر امریکی بیانات کا جواب دینا ہے، جس کی طرف سے جوہری معاہدے کے باوجود کہا گیا ہے کہ ایران کے خلاف ملٹری آپریشن سمیت تمام ممکنات کھلے ہیں۔ حاجی زادہ کے مطابق ایران کوئی جنگ شروع نہیں کرے گا لیکن ’’اگر دشمنوں نے کوئی غلطی کی تو میزائل بیسز اس طرح میزائل اگلیں گی جیسا زمین کی گہرائی سے آتش فشاں پہاڑ پھوٹتا ہے۔‘‘