1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرا کوئی قصور نہیں ہے

24 اگست 2015

سوڈانی پناہ گزین نے لندن پہنچنے کے لیے یورو ٹنل سے گزرنے کی کوشش کے حوالے سے خود کو بے قصور قرار دے دیا ہے۔ اس شخص نے سرنگ کے اندر 50 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا مگر باہر نکلنے سے کچھ پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا۔

https://p.dw.com/p/1GKhV
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Valat

40 سالہ عبدالہارون اس وقت عالمی خبروں کی زینت بنا جب اس کی اس کوشش سے ان ہزاروں مہاجرین کی حالت زار کے بارے میں دنیا کو معلوم ہوا جو کالے میں برطانیہ اور فرانس کو ملانے والی زیر سمندر ٹنل کے فرانسیسی حصے کے قریب کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ یہ لوگ کسی بھی صورت میں برطانیہ پہنچنے کی کوششوں میں ہیں۔

ہارون وہ پہلا مہاجر ہے جس نے اس سرنگ کو پیدل پار کرنے کی کوشش کی اور انگلینڈ کے مقام فولکسٹون میں نکلنے والی اس سُرنگ کے سرے تک پہنچ گیا جہاں سے اسے گرفتار کر لیا گیا۔ تاہم اب اسے فوجداری الزامات کے تحت قانونی کارروائی کا سامنا ہے جس میں ’1861ء کے ملیشیئس ڈیمیج ایکٹ‘ کے تحت کسی انجن یا بوگی کا راستہ روکنے کی کوشش کا الزام شامل ہے۔

اس کے خلاف مقدمے کی کارروائی کا آغاز لندن کی عدالت میں ہوا۔ ہارون کو ایلملی Elmley کی جیل میں رکھا گیا ہے اور اس کا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیا گیا۔ اس موقع پر اسے مترجم کی سہولت بھی فراہم کی گئی جو عدالت میں ہارون کے وکیل نکولس جونز کے ساتھ موجود تھا۔

سلیٹی ٹی شرٹ میں ملبوس چھوٹے بالوں والے ہارون نے اپنے مترجم کے ذریعے اپنے نام کی تصدیق کی تاہم اس کا کہنا تھا کہ جو الزام اُس کے خلاف لگایا گیا ہے وہ اس میں قصور وار نہیں ہے۔ جونز نے عدالت کو بتایا کہ ہارون کا دفاع دو اہم نکات پر ہو گا۔ پہلا یہ کہ اس نے چار اگست کو سدرن چینل ٹنل میں پیدل سفر کرتے ہوئے ریلوے کے لیے کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کی۔ دوسرا نکتہ مہاجرین سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے آرٹیکل 31 کی بنیاد پر ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مہاجرین کو کسی ملک میں داخل ہونے کے لیے غیر قانونی طریقہ کار استعمال کرنے پر سزا نہیں دی جا سکتی۔

یورو ٹنل کے فرانسیسی حصے کے قریب کیمپوں میں ہزاروں افراد رہ رہے ہیں اور وہ کسی بھی طرح برطانیہ پہنچنے کی کوششوں میں ہیں
یورو ٹنل کے فرانسیسی حصے کے قریب کیمپوں میں ہزاروں افراد رہ رہے ہیں اور وہ کسی بھی طرح برطانیہ پہنچنے کی کوششوں میں ہیںتصویر: Getty Images/AFP/P. Huguen

ہارون نے یور ٹنل سے گزرتے ہوئے نہ صرف سینکڑوں کی تعداد میں لگے کلوز سرکٹ سکیورٹی کیمروں کو دھوکہ دینے میں کامیاب رہا بلکہ وہ ٹنل میں داخل ہونے سے قبل ایسی ٹیموں سے بھی بچ نکلنے میں کامیاب رہا جو لوگوں کے اس ٹنل میں داخلے کو روکنے کے لیے اپنے ساتھ سونگھنے والے کُتے بھی رکھتے ہیں۔ سوڈان سے تعلق رکھنے والا ہارون 12 گھنٹوں تک اس سُرنگ میں چلتا رہا اور اس دوران تیز رفتار ٹرینیں 160 کلومیٹر کی رفتار سے وہاں سے گزرتی رہیں۔

خاتون جج ایڈل ولیمز Adele Williams نے ہارون کو حراست میں رکھنے کا ریمانڈ جاری کیا اور مقدمے کی آئندہ کارروائی کے لیے نو نومبر کی تاریخ مقرر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مقدمہ مقررہ شیڈول کے مطابق چلتا رہا تو چار جنوری 2016ء کو اس کا فیصلہ سنا دیا جائے گا۔