میانمار کی اپوزیشن بڑی انتخابی فتح کی طرف گامزن
10 نومبر 2015نوبل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی اور ان کی اپوزیشن جماعت نے موجودہ عام انتخابات میں واضح اکثریت صاصل کرنے کی پشین گوئی کر دی ہے۔ ابھی تک ایوان زیریں کی اٹھاسی سیٹوں کے نتائج کا اعلان ہوا ہے اور ان میں سے اٹہتر سیٹیں اپوزیشن جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) نے حاصل کی ہیں۔ آنگ سان سوچی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جماعت ’تاریخی کامیابی‘ حاصل کر سکتی ہیں۔ ایک مغربی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’ہم شاید پارلیمان کی 75 فیصد نشستیں حاصل کر لیں گے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ جانتی ہیں کہ عوام کس کو منتخب کرنا چاہتے ہیں۔ میانمار، جسے ماضی میں برما بھی کہا جاتا تھا، کے موجودہ عام انتخابات کے حتمی نتائج سامنے آنے میں ابھی بھی کئی دن لگ سکتے ہیں۔ ان انتخابات کا انعقاد گزشتہ اتوار کو ہوا تھا۔ آنگ سان سوچی نے انٹرویو دیتے ہوئے اس امر کا بھی اقرار کیا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں میں یہ ’بڑی حد تک شفاف‘ انتخابات تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض علاقوں کے علاوہ یہ ’بڑی حد تک آزادانہ‘ تھے۔
دوسری جانب مبصرین نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ووٹوں کی گنتی جلد از جلد کرے تاکہ دھاندلی کے الزامات سے بچا جا سکے۔ مبصرین نے بھی میانمار میں گزشتہ پچیس برسوں کے دوران انہیں پہلے آزادانہ انتخابات قرار دیا ہے۔ مرکزی الیکشن کمیشن کے مطابق اپوزیشن جماعت ملک کی 14 علاقائی اسمبلیوں میں بھی برتری حاصل کر رہی ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق برسر اقتدار جماعت یونین یکجہتی اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (یو ایس ڈی پی) ایوان زیریں میں ابھی تک صرف پانچ سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ برسر اقتدار جماعت ’ایرا وادی ڈویژن‘ میں تمام کی تمام سیٹیں ہار گئی ہے۔ ماضی میں اس ڈویژن کو یو ایس ڈی پی کے حامیوں کا گڑھ تصور کیا جاتا تھا۔
اپوزیشن جماعت ( این ایل ڈی) کے حامیوں نے ابھی سے جشن منانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، اس کے باوجود کہ حتمی نتائج آنا ابھی باقی ہے۔ یاد رہے کہ انتخابات میں پچیس فیصد سیٹیں پہلے ہی ملکی فوج کے لیے مختص ہیں۔ میانمار کے ایوان زیریں کی کل سیٹیں 440 ہیں اور ان میں سے ایک سو دس ملکی فوج کے کنٹرول میں ہیں۔ اسی طرح ایوان بالا کی مجموعی 224 سیٹوں میں سے چھپن پہلے ہی فوج کے ہاتھ میں ہیں۔