1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کے مبینہ فراڈ، تفتیش کے لیے خصوصی کمیشن کا قیام

عابد حسین
2 جنوری 2017

شمالی جرمنی میں مہاجرین کی جانب سے مالی فراڈ کے مبینہ واقعات کی تفتیش کے لیے ایک خصوصی کمیشن قائم کر دیا گیا ہے۔ اس فراڈ کا حجم کئی ملین یورو تک ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2V8HF
Freiburg Gedenken an die ermordete Studentin Maria
تصویر: DW/M. Saifullah

شمالی جرمن شہر براؤن شوائگ کی شہری انتظامیہ نے مہاجرین کی جانب سے مبینہ مالی دھوکہ دہی کے واقعات سامنے آنے پر ایک خصوصی کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کمیشن اِس مبینہ فراڈ کی ہیت اور حجم طے کرے گا۔ اس کے علاوہ کمیشن تادیبی اقدامات بھی تجویز کر سکتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ دھوکہ دہی کے مرتکب مہاجرین کو فوجداری مقدمات کا بھی سامنا کرنا پڑے۔

ژورٴن میمینگا کو اس تفتیشی کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ میمینگا نے کمیشن کی سربراہی سنبھالنے کے بعد رپورٹرز کو اپنے ابتدائی اندازہ سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ مالی فراڈ کے تین سو کیسز سامنے آئے ہیں اور  اِس کا حجم کئی ملین یورو ہو سکتا ہے۔

جرمنی پہنچنے والے مہاجرین کی جانب سے کیے گئے مالی فراڈ کو جرمن ٹیلی وژن این ڈی آر نے سب سے پہلے رپورٹ کیا تھا۔ این ڈی آر ٹیلی وژن کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق بھی یہ کئی ملین کا فراڈ ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کچھ مہاجرین  نے مختلف شہروں کے رجسٹریشن مراکز پر مختلف ناموں کے ساتھ اندراج کرایا اور اس طرح وہ مختلف مراکز سے مختلف شناختی ناموں کے ساتھ امدادی رقوم وصول کرتے رہے۔

UNICEF Mazedonien Flüchtlinge
جرمنی سے بےشمار افغان مہاجرین کی واپسی کو یقینی بنانے کی کارروائی جاری ہےتصویر: UNICEF/UN012725/Georgiev

میمینگا نے بتایا کہ جن مہاجرین پر شک کیا گیا ہے، وہ تین یا چار ناموں کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ ان مہاجرین نے ایک مرکز پر اندراج کے وقت اگر داڑھی رکھی ہوئی تھی تو دوسرے مقام پر عینک لگا رکھی ہے۔ اسی طرح کبھی بال لمبے ہیں تو کسی مقام پر وہی شخص سر کے چھوٹے بالوں کے ساتھ اندراج کرانے میں کامیاب رہا ہے۔

میمینگا کا خیال ہے کہ مہاجرین کوایسا کرنے میں کامیابی اُس وقت حاصل کی جب ایک ایک دن میں دو دو ہزار مہاجرین کی رجسٹریشن کی جاتی تھی اور اس نے سرکاری ملازمین کو تھکا دیا تھا۔ میمینگا کے مطابق ایک مہاجر نے بارہ مختلف شناختوں کے ساتھ خود کو رجسٹر کروایا اور وہ پینتالیس ہزار یورو سے زائد حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ تفتیشی کمیشن کے سربراہ کے مطابق تھکے ہوئے سرکاری ملازمین کو یہ مہاجرین دھوکا دینے میں کامیاب رہے۔ ان میں زیادہ تر کا تعلق سوڈان اور دوسرے افریقی ملکوں سے خیال کیا گیا ہے۔