1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کے لیے دروازے کھول دیے جائیں، پوپ فرانسس

عاطف بلوچ26 مارچ 2016

پوپ فرانسس نے یورپ میں مہاجرین کے حوالے سے ’بے حسی اور لاتعلقی کے مظہر ضمیر‘ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے زور دیا ہے کہ دنیا کے مختلف خطوں میں جاری جنگوں کا خاتمہ کرنے کی کوششیں کی جانا چاہییں۔

https://p.dw.com/p/1IK8m
Vatikan Rom Karfreitag Papst Franziskus Kreuzweg Kolosseum
اس برس ایسٹر یا عید قیامت المسیح اتوار اٹھائیس مارچ کو منائی جائے گیتصویر: Reuters/M. Rossi

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پاپائے روم نے گڈ فرائیڈے کے روایتی جلوس میں روم میں ہزاروں مسیحی عقیدت مندوں سے خطاب میں دہرایا کہ عالمی برادری کو مہاجرین کی ہر ممکن مدد کرنا چاہیے۔ ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے 79 سالہ پوپ مغربی ممالک پر زور دیتے ہیں کہ انہیں نہ صرف مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھول دینا چاہییں بلکہ ساتھ ہی اجانب دشمنی کے خاتمے کے لیے بھی اقدامات کرنا چاہییں۔

امن کا پیغام، پوپ نے پاکستانی مسلم مہاجر کے پاؤں بھی دھوئے

یورپ پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہنا جاری رکھے، پوپ فرانسس

یورپ پہنچنے کی کوشش میں سمندری راستوں کا انتخاب کرنے والے مہاجرین کی حالت زار پر تبصرہ کرتے ہوئے پوپ نے کہا کہ بحیرہ روم اور بحیرہ ایجیئن ان مہاجرین کے لیے قبرستان بن چکے ہیں۔ مہاجرین کی بڑی تعداد انہی سمندری راستوں سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتی ہے، جس دوران رونما ہونے والے مختلف حادثات کی وجہ سے ان میں سے بہت سے سمندر میں ڈوب جاتے ہیں۔

ایسٹر کی مناسبت سے منعقد کی گئی اس تقریب میں بروز جمعہ پوپ فرانسس نے مذہبی حوالہ جات سے یہ بات اجاگر کرنے کی کوشش کی کہ انسانی زندگی انتہائی اہم ہے اور اس کے تحفظ کی خاطر موجودہ حکومتوں کو ہر ممکن کوشش کرنا چاہیے۔ پوپ فرانس نے برسلز میں کیے گئے حالیہ دہشت گردانہ حملوں کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا، ’’خدا کے نام پر تشدد کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔‘‘

پوپ فرانسس نے اس موقع پر ہتھیاروں کے تاجروں کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہی لوگ معصوم لوگوں میں جنگوں کے بیج بوتے ہیں تاکہ بہن بھائیوں کے مابین تفرقے ڈالے جا سکیں۔ پوپ کے بقول مالی فوائد کی خاطر انسانی جانوں کا ضیاع کسی نظریے کے تحت بھی کوئی قابل قبول جواز نہیں ہو سکتا۔

پوپ فرانسس نے کلیسائی شخصیات کی طرف سے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ جو لوگ ایسے گھناؤنے اعمال کا ارتکاب کرتے ہیں، انہیں کبھی معاف نہیں کیا جا سکے گا۔ پاپائے روم نے دیگر مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے عقیدت مندوں پر زور دیا کہ وہ حق اور انصاف کی راہ پر عمل پیرا رہیں۔

Vatikan Rom Karfreitag Papst Franziskus Kreuzweg Kolosseum
پوپ فرانسس نے کلیسائی شخصیات کی طرف سے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کا بھی تذکرہ کیاتصویر: Getty Images/AFP/T. Fabi

’گُڈ فرائیڈے‘ کے موقع پر پاپائے روم نے ’صلیبی مقامات‘ کے خصوصی عبادتی جلوس کی قیادت سے قبل جمعرات کے روز، جسے ’پاک جمعرات‘ کہا جاتا ہے، 12 افراد کے پاؤں دھو کر کرائسٹ کی جانب سے پیش کیے گئے عاجزی کے نمونے کو دہرایا تھا۔ اس مرتبہ انہوں نے گیارہ مہاجرین اور ایک امدادی کارکن کے پاؤں دھوئے اور انہیں بوسے دیے۔ ان میں ایک پاکستانی مسلمان کے علاوہ دو دیگر مسلمان بھی شامل تھے۔

ایسٹرکے ان مذہبی اجتماعات کا مقصد دراصل کرائسٹ کے ان دکھوں کو یاد کرنا ہے، جو مذہبی حوالہ جات کے مطابق انہوں نے صلیب پر سہے تھے۔ اس برس ایسٹر یا عید قیامت المسیح اتوار اٹھائیس مارچ کو منائی جائے گی۔ ایسٹر روزوں کے ایام کے بعد منایا جانے والا مسیحی مذہبی تہوار ہے۔ اس سے قبل 40 روزے رکھے جاتے ہیں۔