مہاجرین کے حراستی مراکز میں کام نہیں کریں گے، اقوام متحدہ
22 مارچ 2016منگل بائیس مارچ کے روز عالمی ادارہ برائے مہاجرین UNHCR کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ یونانی جزیرے لیسبوس میں اپنی سرگرمیاں روک رہا ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق لیسبوس میں مہاجرین اور پناہ گزینوں کو ان کی مرضی کے خلاف استقبالیہ مراکز تک محدود کیا جا رہا ہے۔ اس ادارے کے مطابق اس صورت حال میں وہ مہاجرین کو لیسبوس میں واقع ان مراکز تک لانے کا سلسلہ روک رہا ہے۔ یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ یورپی یونین اور ترکی کے درمیان ڈیل کی وجہ سے تشکیل پانے والی اس پالیسی نے سرخ لکیر عبور کر لی ہے۔
اتوار کے روز نافذالعمل ہونے والی اس ڈیل کے مطابق یونان میں ترکی سے آنے والے مہاجرین کی جانب سے دائر کی جانے والے سیاسی پناہ کی درخواستوں کو تیز رفتاری سے نمٹایا جائے گا اور درخواستیں مسترد ہونے کی صورت میں انہیں فوراﹰ ترکی واپس بھیج دیا جائے گا۔
اتوار کے روز لیسبوس پہنچنے والے مہاجرین کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں تھی اور انہوں نے وہاں سے کشتیوں کے ذریعے یونان کے مرکزی حصے کا رخ کیا، تاکہ وہ بلقان کے ذریعے مغربی یورپ تک اپنا صرف جاری رکھیں۔
گزشتہ برس ایک ملین سے زائد مہاجرین جرمنی اور یورپ کے مغربی اور شمالی ممالک پہنچے تھے، جن کی زیادہ تر تعداد اسی راستے سے یورپ آئی تھی۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ اب بحیرہء ایجیئن سے یونانی جزائر میں سے کم از کم چار جزیروں پر پہنچنے والے افراد کی نقل و حرکت محدود کر دی گئی ہے۔
’’اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین (UNHCR) ان جزائر تک پہنچنے والوں کی لازمی حراست کی مخالفت کرتی ہے۔ حکام ان مہاجرین کو حراست کے متبادل یا بہتر راستے مہیا کریں۔‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے یہ اصولی فیصلہ کیا ہے کہ موریا اور دیگر جزائر پر چوں کہ آزادی نقل و حرکت محدود کی جا چکی ہے، اس لیے وہاں یہ عالمی ادارہ اپنی سرگرمیاں روک دے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی ادارہ برائے مہاجرین پناہ گزینوں کی امداد کا عمل جاری رکھے گا، تاہم اب یونانی جزائر پر اس کا کام صرف نگرانی اور تعاون ہو گا۔