1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی ڈیل پر قائم رہنا چاہیے، انگیلا میرکل

26 نومبر 2016

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے زور دیا ہے کہ ترکی اور یورپی یونین کو مہاجرین سے متعلق طے پانے والی ڈیل کا احترام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فریقین کو اس معاہدے کے تحت اپنے اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/2THwZ
Frankreich Calais Räumung Flüchtlingslager Dschungel
تصویر: Getty Images/AFP/P. Huguen

خبر رساں ادارے روئٹرز نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے حوالے سے بتایا ہے کہ براستہ ترکی یورپ آنے والے مہاجرین کی نقل و حرکت کو روکنے کی خاطر طے پانے والی اس ڈیل پر عملدرآمد جاری رہنا چاہیے۔ جمعہ پچیس نومبر کی شب میرکل نے کہا، ’’میرے خیال میں ترکی کے ساتھ مہاجرین کی ڈیل ہمارے مشترکہ مفاد میں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوشش بھی ہے کہ ایسے معاہدے دیگر ممالک کے ساتھ بھی کیے جا سکیں۔

سرحدیں کھول سکتے ہیں، ایردوآن کی یورپی یونین کو دھمکی
جرمنی میں ترک باشندوں کی سیاسی پناہ کی درخواستوں میں اضافہ

ترکی میں پھر شک کی بنیاد پر برطرفیاں

جرمن شہر نوئے میونسٹر میں اپنی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے ایک علاقائی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ مہاجرین کی ڈیل کا احترام کرتے ہوئے ترکی اور یورپی یونین دونوں کو ہی اپنے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔

اسی برس مارچ میں طے پانے والی اس ڈیل کے تحت ترک حکومت مہاجرین کو یورپ جانے سے روک رہی ہے جبکہ یورپی یونین نے مہاجرین کی ترکی واپسی کی اس ڈیل کے بدلے ترکی کو چھ بلین یورو کی امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی تو کرائی ہی ہے لیکن ساتھ ہی دیگر مراعات کی بھی بات کی گئی تھی۔ ان میں 75 ملین کی آبادی والے ملک ترکی کے باشندوں کو یورپی ممالک میں بغیر ویزے کے آزادانہ نقل و حرکت کی سہولت دینے کی شق بھی شامل ہے۔

میرکل کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب ترکی اور یورپی یونین میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ یورپی پارلیمان نے ایک حالیہ قرارداد میں مطالبہ کیا تھا کہ ترکی میں جاری حکومتی کریک ڈاؤن کے باعث پیدا ہونے والے حالات میں انقرہ کے ساتھ ترکی کی یورپی یونین میں ممکنہ شمولیت سے متعلق جاری مذاکراتی عمل منجمد کر دیا جانا چاہیے۔ ترکی میں جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترک صدرایردوآن ’ملک دشمن‘ عناصر کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہیں، جس دوران میڈیا اور اپوزیشن کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

یورپی یونین متعدد مرتبہ مطالبہ کر چکی ہے کہ ترک حکومت اپنے اس کریک ڈاؤن میں شفافیت لائے اور بالخصوص میڈیا اور صحافیوں کے خلاف جاری کارروائی کو قانونی دائرے میں رکھے۔ ترک صدر کا البتہ کہنا ہے کہ ملک میں ایسے عناصر کے خلاف کارروائی جاری رہے گی، جو پندرہ جولائی کی ناکام بغاوت کا حصہ تھے یا جو ’باغی عناصر‘ کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں۔

ترک صدر نے یورپی پارلیمان کی طرف منظور کی جانے والی قرارداد پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یورپی یونین نے انقرہ کو ’ڈرانے دھمکانے‘ کا سلسلہ جاری رکھا تو وہ اپنے ملک میں موجود شامی مہاجرین کو یورپ جانے کی اجازت دے دیں گے۔ واضح رہے کہ ترکی میں موجود تقریباﹰ ڈھائی ملین مہاجرین میں سے بہت سے یورپ جانے کے لیے بے چین ہیں لیکن ترکی نے مہاجرین کی ڈیل کے تحت ان کے راستے بند کر رکھے ہیں۔

موجودہ صورتحال میں جرمن چانسلر میرکل نے کہا ہے کہ مہاجرین کی ڈیل کے حوالے سے اطراف کو اپنی اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے رہنا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں میرکل نے کہا کہ اگر ترکی کے ساتھ یہ ڈیل ناکامی سے دوچار ہو گئی، تو ان کے پاس اس حوالے سے کوئی متبادل منصوبہ نہیں ہے۔

میرکل نے زور دیا کہ وہ بھرپور کوشش کریں گی کہ اس ڈیل پر عملدرآمد جاری رہے بلکہ یورپ کو مہاجرین کے حوالے سے درپیش بحران کے حل کے لیے دیگر ممالک سے بھی ایسے معاہدوں کو حتمی شکل دی جائے۔

ترکی اور یورپی یونین میں تناؤ میں اضافہ کیوں؟