مہاجرین کی منصفانہ تقسیم پر متحد ہونے کا مطالبہ
25 دسمبر 2017جرمن اخبار ’ دی ویلٹ ‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں آوراموپولوس کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے،’’ ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں ہے۔‘‘ یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت کی رائے میں زیادہ سے زیادہ آئندہ برس جون تک ڈبلن انتظامی معاہدے کی موجودہ شکل میں اصلاحات کے حوالے سے معاہدہ طے پا جانا چاہیے تاکہ یورپ آنے والے مہاجرین کی تقسیم کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔
دسمبر میں یورپی سربراہی کانفرنس میں یونین کی رکن ریاستوں کے رہنماؤں کے درمیان مہاجرین کے موضوع پر اختلاف رائے میں کوئی کمی نہیں ہو سکی تھی۔ اس موضوع پر مشرقی اور مغربی یورپی ریاستوں کے درمیان اختلافات سمٹ کے دوران بھی واضح رہے۔
یہاں یہ امر اہم ہے کہ اس کانفرنس سے قبل یورپی کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک نے ایک خط میں لکھا تھا کہ کمیشن کا مہاجرین کی تقسیم سے متعلق منصوبہ تقسیم کا باعث بن رہا ہے اور یہ موثر نہیں۔ ہنگری، چیک جمہوریہ، سلواکیہ اور پولینڈ نے ڈونلڈ ٹُسک کے موقف کی تائید کی تھی، تاہم جرمنی اور دیگر ممالک کا موقف ہے کہ تارکین وطن کی تقسیم سے متعلق کوٹا یورپی یک جہتی کو ظاہر کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت کا کہنا ہے کہ اس بحرانی صورت حال سے نمٹنے کے لیے کسی ایک یا يونين کے مٹھی بھر ممالک کو اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا۔
'ڈبلن قوانین‘ کے نام سے جانے جانے والے موجودہ یورپی قوانین کے مطابق تارکین وطن صرف اسی ملک میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرا سکتے ہیں جس ملک کے ذریعے وہ یورپی یونین کی حدود میں داخل ہوئے۔ اس قانون کی وجہ سے یونین کی بیرونی سرحدوں پر واقع یونان اور اٹلی جیسے ممالک کو پناہ گزینوں کا سب سے زیادہ بوجھ برداشت کرنا پڑا ہے۔
توقع ہے کہ آئندہ برس جون تک اس معاہدے میں ترمیم کی جا سکے گی اور یورپ پہنچنے والے مہاجرین کی تقسیم سے متعلق کوٹا سسٹم منصوبے پر کوئی حتمی فیصلہ سامنے آ جائے گا۔