مہاجرین کو ملنے والی مراعات ’بہت زیادہ‘ ہیں، جرمن وزیر
9 ستمبر 2017ہفتے کے روز ایک مقامی اخبار میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک کے مقابلے میں جرمنی میں تارکین وطن کو حاصل مختلف مراعات ’بہت زیادہ‘ ہیں جس کے باعث مہاجرین اور تارکین وطن پناہ کے حصول کے لیے جرمنی کا رخ کر رہے ہیں۔
مہاجرین کو حقیقی شناخت چھپانے کا فائدہ یا نقصان؟
جرمنی میں پناہ کی درخواستوں پر فیصلوں میں کتنا وقت لگتا ہے؟
وفاقی وزیر داخلہ نے مطالبہ کیا کہ یونین کے تمام رکن ممالک میں پناہ گزینوں کو فراہم کردہ مراعات میں بھی یکسانیت لائی جانا چاہیے۔ ڈے میزیئر کے مطابق، ’’یورپی یونین میں پناہ کے حصول کے طریقہ کار اور مہاجرین کو فراہم کی جانے والی سہولیات میں یکسانیت لانا وقت کی ضرورت ہے۔ جرمنی میں تارکین وطن کو پناہ ملنے کی شرح اور فراہم کردہ سماجی سہولیات دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔‘‘
تھوماس ڈے میزیئر نے تاہم یہ بات بھی تسلیم کی کہ کئی دیگر یورپی ممالک کی نسبت جرمنی میں مہنگائی کے باعث مہاجرین کے اخراجات بھی زیادہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی سطح پر یکساں مراعات کے ساتھ ساتھ ہر ملک میں مہنگائی کی شرح کے اعتبار سے تارکین وطن کے لیے اضافی الاؤنس مختص کرنے سے یہ مسئلہ بھی حل ہو سکتا ہے۔
جرمنی میں مہاجرین کو کیا مراعات ملتی ہیں؟
جرمنی میں پناہ گزینوں سے متعلق قوانین کے تحت ہر وفاقی ریاست تارکین وطن کو رہائش، خوراک اور کپڑوں سمیت ضرورت زندگی کی بنیادی اشیا مہیا کرنے کی پابند ہے۔ جرمنی میں مقیم پناہ کے متلاشی افراد کو رہائش اور صحت کی سہولیات سمیت کئی طرح کی مراعات سروسز کی صورت میں مہیا کی جاتی ہیں جب کہ اس کے علاوہ دیگر اخراجات پورے کرنے کے لیے نقد رقم بھی فراہم کی جاتی ہے۔
مختلف جرمن ریاستوں میں تارکین وطن کو دی جانے والی نقد رقم بھی مختلف ہے۔ تاہم اوسطاﹰ جائزہ لیا جائے تو پناہ گزینوں کے مرکز میں رہنے والے تنہا بالغ مہاجرین کو ماہانہ 135 یورو جب کہ شادی شدہ جوڑے کو فی کس 129 یورو ماہانہ ملتے ہیں۔ بچوں کو بھی ان کی عمر کے اعتبار سے ماہانہ 76 سے لے کر 83 یورو تک فراہم کیے جاتے ہیں۔
پناہ گزینوں کے مراکز کے علاوہ کسی دوسری رہائش گاہ میں مقیم تنہا بالغ مہاجرین کو فی کس 216 یورو جب کہ شادی شدہ افراد کو فی کس 122 یورو دیے جاتے ہیں۔
پناہ کے قانون پر تنقید
تھوماس ڈے میزیئر نے سیاسی پناہ کے جرمن قوانین پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد تارکین وطن کو ان فیصلوں کے خلاف قانونی طور پر کئی طریقوں سے اپیلیں کر سکنے کی سہولت حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’دیگر ممالک کی نسبت جرمنی میں تارکین وطن ملک بدری سے بچنے کے لیے کئی قانونی راستے اختیار کر سکتے ہیں۔‘‘