1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مہاجرین کو جرمن زبان سکھانے کے پروگرام پیسے کا ضیاع ہیں‘

عاطف بلوچ، روئٹرز
29 مارچ 2017

جرمنی کے قومی آڈیٹر دفتر نے وفاقی محکمہء روزگار پر الزام عائد کیا ہے کہ مہاجرین کو جرمن زبان سکھانے کے پروگرام پیسے کے ضیاع کا باعث بن رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2aDdB
Symbolbild App für Geflüchtete "RefuShe"
تصویر: Getty Images/S. Gallup

جرمن آڈیٹر دفتر کا کہنا ہے کہ لیبر آفس مہاجرین کو جرمن زبان سکھانے سے متعلق جو پروگرام شروع کیے ہوئے ہے، وہ صرف اور صرف پیسےکا ضیاع ہے۔ اس کے جواب میں محکمہء روزگار نے کہا ہے کہ یہ تجزیہ انتہائی قلیل وقتی معلومات کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔

جرمن نیشنل آڈیٹر آفس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سن 2015ء میں مہاجرین کے بحران کے عروج کے دور سے اب تک شروع اور جاری رکھے جانے والے جرمن زبان کے بنیادی کورسز کے اطلاق اور مالی انتظام پر قابو نہیں رکھا گیا ہے۔ جرمن نشریاتی ادارے این ڈی آر نے منگل کو اس رپورٹ کی تفصیلات جاری کی ہیں۔

آڈیٹرز کا کہنا ہے کہ محکمہء روزگار ان کورسز کی نگرانی، برے تربیتی مواد اور غلط رسیدوں کے معاملات میں کمزور رہا ہے۔

Deutschland Deutschunterricht für Flüchtlinge in Bonn-Bad-Godesberg
مہاجرین کے لیے جرمن زبان کے کورسز جاری ہیںتصویر: DW/R. Shirmohammadi

این ڈی آر کے معلوماتی پروگرام میں نیشنل آڈیٹر دفتر کے سربراہ کے شیلر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ کورسز مسائل زدہ ہیں اور خصوصاﹰ نگرانی کا عمل درست نہیں ہے۔

دوسری جانب جرمن ایجنسی برائے روزگار نے اپنے ان تربیتی پروگراموں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کورسز نے مطلوبہ اہداف اس لیے حاصل نہیں کیے کیوں کہ انہیں صرف دو ماہ کی پیشگی اطلاعات پر شروع کیا گیا۔ ’’تربیتی کورسز مہیا کرنے والے زیادہ افراد کی ضرورت کی وجہ سے مواد، طریقہء کار، عمل درآمد اور تدریس کے شعبے پر توجہ دینا ممکن نہیں تھا۔‘‘

آڈیٹر دفتر کا کہنا ہے کہ ان پروگراموں میں اب تک استعمال کیے جانے والے قریب چار سو ملین یورو نہایت برے انتظام کا شکار ہو گئے اور  زیادہ تر اہداف پورے نہیں ہو سکے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کچھ مالیاتی بے ضابطگیاں بھی موجود ہیں، جن کی وجہ ایک ہی کام کے لیے دو دو رسیدوں اور دو دو بار ادائیگیوں کی صورت میں ہوئی ہیں۔ تاہم محکمہ روزگار ایسے ادا کیے گئے پیسے واپس لے چکا ہے۔