مہاجرین پر حملے: جرمن گروہ کے آٹھ ارکان پر فرد جرم عائد
16 نومبر 2016وفاقی جرمن دفتر استغاثہ نے منگل پندرہ نومبر کو تصدیق کر دی کہ آٹھ جرمن شہریوں پر ’فرائی ٹال گروپ‘ کے نام سے ایک دہشت گرد تنظیم کی بنیاد رکھنے اور بائیں بازو کی سوچ کی حامی جماعتوں کے دفاتر اور مہاجرین کی رہائش گاہوں پر پانچ حملے کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ قبل ازیں ان حملوں کی تعداد تین بتائی گئی تھی۔
وفاقی پراسیکیوٹرز کے مطابق ان ملزمان کی عمریں انیس سے لے کر اڑتیس برس تک کے درمیان ہیں اور وہ رواں برس اپریل سے حراست میں ہیں۔ تفتیش کاروں کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی سوچ کے حامل اس شدت پسند گروپ کا نام جرمنی کے شہر ڈریسڈن کے ایک مضافاتی قصبے کے نام پر رکھا گیا تھا۔ ’فرائی ٹال‘ کا قصبہ ڈریسڈن شہر سے آٹھ کلومیٹر کی دوری پر ایک چھوٹے سے دریا کے کنارے واقع ہے۔ ڈریسڈن میں اب تک کئی مہاجرین مخالف مظاہرے ہو چکے ہیں۔
وفاقی دفتر استغاثہ کے مطابق، ’’اس گروہ کا مقصد پناہ گزینوں کی رہائش گاہوں پر بم حملے کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے افراد کے گھروں اور دفتروں پر حملے کرنا بھی تھا، جو ان سے مختلف سیاسی سوچ کے حامل ہیں۔ ان حملوں سے یہ ملزمان خوف اور گھٹن کا ماحول پیدا کرنا چاہتے تھے۔‘‘
جرمن پراسیکیوٹرز نے ’فرائی ٹال گروپ‘ پر چیک جمہوریہ کے بنے ہوئے فائر کریکرز کا استعمال کرتے ہوئے پائپ بم اور دیگر دھماکہ خیز مواد بنانے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق یہ گروپ فرائی ٹال ہی میں بائیں بازو کی ایک سیاسی جماعت کے ایک رہنما کی گاڑی کو دھماکے سے اڑانے اور پارٹی دفتر پر حملے میں بھی ملوث رہا ہے۔
علاوہ ازیں استغاثہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ان ملزمان نے تارکین وطن کی رہائش گاہوں پر دو بم حملے بھی کیے تھے، جن کے نتیجے میں کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے تھے اور وہاں کے متعدد مکینوں کے چہروں پر زخم بھی آئے تھے۔
جرمن اخبار ’زُوڈ ڈوئچے سائٹُنگ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ گروہ سن 2015 سے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ اخبار لکھتا ہے کہ اگرچہ فرائی ٹال گروپ کی جانب سے کیے گئے حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم استغاثہ ملزمان پر اقدام قتل سے متعلق فرد جرم عائد کرنے پر بھی غور کر رہا ہے۔