1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’’مہاجرین سے جرمنی تبدیبل ہو جائے گا‘‘ میرکل

عدنان اسحاق7 ستمبر 2015

جرمنی آج کل شامی پناہ گزینوں کے لیے بہتر زندگی کی ایک ’امید‘ کا کردار ادا کر رہا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے بقول آنے والے مہاجرین سے ملک میں تبدیلی آئے گی۔

https://p.dw.com/p/1GSQ1
تصویر: Reuters/M. Rehle

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ بڑی تعداد میں آنے والے مہاجرین یورپ کی اس سب سے بڑی اقتصادی قوت کو تبدیل کر کے رکھ دیں گے۔ ’’ہم جس کا تجربہ کر رہے ہیں وہ آنے والے برسوں ہمارے ملک میں بڑی تبدیلی کا باعث بنے گا۔‘‘ انہوں نے یہ بیان ایک ایسے موقع پر دیا ہے جب ابھی گزشتہ اختتام ہفتہ پر ہی جرمنی میں بیس ہزار مہاجرین آئے ہیں۔ انگیلا میرکل نے مزید کہا ’’ ہم چاہتے ہیں کہ یہ تبدیلی مثبت ثابت ہو اور ہمارا خیال ہے کہ اس کوشش میں ہم کامیاب ہو جائیں گے‘‘۔

میرکل نے مزید کہا کہ جرمنی کے مختلف شہروں میں مہاجرین کا شاندار انداز میں استقبال کیا ہے۔ میرکل کے بقول ریلوے اسٹیشنز پر جس طرح اچانک سے شہری شامی مہاجرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے موجود تھے، وہ واقعی متاثر کن اور سحر انگیز لمحات تھے۔ ’’یہ ایک انتہائی اہم پیش رفت ہے خاص طور پر اگر اسے جرمنی کے ماضی کے تناظر میں دیکھا جائے‘‘۔

Ungarn Flüchtlinge in Budapest machen sich zu Fuß auf nach Deutschand sie tragen Plakate von Angela Merkel
تصویر: picture-alliance/dpa/Z. Szigetvary

اس موقع پر میرکل نے انتہائی فخریہ انداز میں کہا کہ ’’جرمنی وہ ملک ہے جسے لوگ امید کی کرن کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔‘‘ میرکل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دیگر یورپی ممالک کو بھی زیادہ سے زیادہ مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دینی چاہیے۔ ان کے مطابق صرف ایک مشترکہ یورپی یکجہتی سے ہی اس کوشش کو کامیاب بنایا جا سکتا ہے۔ میرکل کے مطابق یکجہتی کا مطلب تارکین وطن کی منصفانہ تقسیم ہے۔

اندازہ ہے کہ جرمنی میں اس سال آٹھ لاکھ افراد سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کروائیں گے۔ اس سلسلے میں پناہ گزینوں کے لیے انتظامات کی مد میں جرمنی کواضافی طور پر کم از کم دس ارب یورو کی ضرورت ہو گی۔ جرمن شہر میونخ آج کل پناہ گزینوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ یہ افراد ہنگری سے آسٹریا کے راستے میونخ پہنچ رہے ہیں۔ جرمن ریلوے ڈوئچے بان کے حکام نے بتایا ہے کہ ان دنوں کے دوران بائیس ہزار مہاجرین سو سے زائد ٹرینوں میں سوار ہو کر جرمنی میں داخل ہوئے ہیں۔