1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين کے ليے رقوم اور زمين کے بغير اپنا گھر، وہ کيسے؟

عاصم سلیم
7 اگست 2017

برلن ميں ايک مقامی آرکيٹيکٹ نے مہاجرين کے ساتھ مل کر چھوٹے چھوٹے مکانات تعمير کرنے کا ايک ايسا منصوبہ شروع کيا ہے، جسے اگر آگے بڑھايا جائے، تو عالمی سطح پر رہائش کے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/2hpJX
Neue Tiny Houses im Bauhaus Campus
تصویر: Picture-alliance/dpa/M. Skolim

کہتے ہيں ضرورت ايجاد يا تخليق کی ماں ہوتی ہے۔ فان بو لے مينٹزل نے جب جرمن دارالحکومت کی سخت سردی ميں اندارج کے مراکز کے باہر پناہ گزينوں کو لمبی لمبی قطاروں ميں کھڑے ديکھا، تو اس وقت انہيں محسوس ہوا کہ شايد کسی ايسی جگہ کی ضرورت ہے جہاں يہ افراد پناہ لے سکيں۔

پيشے کے اعتبار سے خود ايک آرکيٹيکٹ مينٹزل نے بتايا، ميں اسی وقت گھر سے ڈرل مشين لايا، آس پاس واقع گليوں سے کچھ لکڑی اکٹھی کی اور ہم نے بس کچھ بنانا شروع کر ديا۔‘‘ ديکھتے ہی ديکھتے قطاروں ميں کھڑے تارکين وطن اور اس پيشہ ور آرکيٹيکٹ نے چھوٹے جھوٹے مکانات کھڑے کر ديے جو بظاہر بچوں کے کھيلنے کے گھر دکھائی ديتے تھے۔

يوں سياسی پناہ کی درخواستيں جمع کرانے کے ليے وہاں کھڑے تارکين وطن اور ان کے بچوں کے ليے چند لمحوں کے آرام کا بندوبست ہو گيا اور ساتھ ہی ’ٹائنی ہاؤس يونيورسٹی‘ نامی منصوبے کی بنياد پڑ گئی۔

يہ منصوبہ آزمائشی بنيادوں پر ڈيزائنرز، آرکيٹيکٹس اور مہاجرين کو اکھٹا کرتا ہے، جو اپنی اپنی صلاحيتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ضرورت کے مطابق رہائش کے انتظامات کے ليے نت نئے طريقے ڈھونڈتے ہيں۔ فان بو لے مينٹزل کہتے ہيں، ’’ہم معاشرے ميں ايسے نئے قسم کے مکانات بنانا چاہتے ہيں جن ميں پيسے يا زمين کے بغير بھی رہنا ممکن ہو۔‘‘

چھوٹے چھوٹے مکانات کا يہ رجحان چند برس قبل امريکا سے شروع ہوا تھا۔ وہاں چند لوگوں نے ماحولياتی يا پھر مالی وجوہات کی بناء پر بڑے مکانات ترک کر کے ايسے چھوٹے مکانات ميں رہائش اختيار کی۔ برلن ميں البتہ اس رجحان کی ايک مرکزی وجہ وہاں موجود پناہ گزينوں کی ضروريات ہيں۔

Neue Tiny Houses im Bauhaus Campus
تصویر: Picture-alliance/dpa/M. Skolim

ابتداء ميں چھ مہاجرين کی شراکت سے فان بو لے مينٹزل کی ٹيم باؤ ہاؤس آرکائيو‘ نامی کمپنی کے ساتھ مل کر دس دس مربع میٹر کے بيس مکانات تعمير کرے گی۔ انہيں آئندہ برس مارچ ميں نمائش کے ليے رکھا جائے گا۔ کچھ رہائش کے ليے استعمال ہوں گے جبکہ بقيہ ميں لائبريری، کيفے، کميونٹی سينٹر اور ورکشاپس تعمير کی جائيں گی۔ ہر مکان کے نيچے پہيے بھی لگے ہوں گے تاکہ انہيں کہيں بھی منتقل کيا جا سکے۔

لے مينٹزل کہتے ہيں کہ برلن شہر ميں تقريباً ڈيڑھ ملين رجسٹرڈ کاريں ہيں، جو رات کے وقت کھڑی ہوتی ہيں اور عموماً استعمال نہيں ہوتيں، ’’ميں صرف يہ کہہ رہا ہوں کہ اگر ہم ان ڈيڑھ ملين کاروں کی جگہ اس طرز کے چھوٹے چھوٹے گھر کھڑے کر ديں، جن ميں بچوں کے ليے کھيلنے کی جگہيں، ريستوران، بات چيت کرنے کی جگہيں اور ايسا بہت کچھ بنانا ممکن ہو، تو کيا برا ہے؟‘‘ اس طرح مہاجرين ان چھوٹے گھروں ميں اپنے اپنے کاروبار بھی شروع کر سکتے ہيں۔

مہاجرين کے ليے بلا معاوضہ سائيکليں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید