مہاجرين کی بھوٹان واپسی: نیپال مکالمت کا خواہشمند
11 اپریل 2011اخبار کٹھمنڈو پوسٹ نے خبر دی ہے کہ يہ مذاکرات تھنلی کی علاقائی تعاون کی جنوبی ايشيائی ايسوسی ايشن سارک کے اجلاس ميں شرکت کے لئے کٹھمنڈو آمد پر ہوں گے۔
نيپال ميں بھوٹان سے آنے والے پناہ گزينوں کا سلسلہ سن 1990ء کے عشرے ميں اس وقت شروع ہوا تھا جب ايک لاکھ سے زائد نيپالی نژاد ہندؤوں کو بھوٹان سے بے دخل کرديا گياتھا۔ يہ ہندو صديوں سے بھوٹان ميں رہتے آ رہے تھے۔ يہ پناہ گزين اب نيپال ميں کٹھمنڈو کے جنوب مشرق ميں واقع جھاپا اور مورانگ نامی ضلعوں کے کيمپوں ميں رہ رہے ہيں۔
نيپالی وزير اعظم کھنال کے امور خارجہ کے ايک مشير نے کہا: ’’ ہم واضح طور پر يہ سمجھتے ہيں کہ بھوٹان کو اس بارے ميں مذاکرات شروع کرنا چاہئيں اور ان مہاجرين کی واپسی کا جلد از جلد آغاز ہونا چاہيے۔‘‘
تقريباً 40 ہزار بھوٹانی باشندے تيسرے ملک ميں آباد ہونے کے ايک بين الاقوامی معاہدے کے تحت نيپال سے ہجرت کر چکے ہيں۔ نيپالی حکومت نے اقوام متحدہ، ترک وطن کی بين الاقوامی تنظيم IMO اور مغربی ممالک کے ايک گروپ کی مدد سے بھوٹانی باشندوں کو دوبارہ بسانے کا سلسلہ سن 2008 ء ميں شروع کيا تھا۔ِ
تيسرے ملک ميں آبادکاری کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد سے دونوں ملکوں ميں مذاکرات تعطل کا شکار ہيں۔ جنوب مشرقی نيپال ميں تقريباً 75 ہزار بھوٹانی مہاجرين کيمپوں ميں رہ رہے ہيں۔ ان ميں سے ہزاروں، پچھلے سال مہاجر کيمپوں ميں لگنے والی آگ سے سينکڑوں جھونپڑيوں کے جل جانے کی وجہ سے دوبارہ بے گھر بھی ہو گئے تھے۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی
ادارت: مقبول ملک