1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين سے متعلق بحران: 1.8 بلين ڈالر امداد کا اعلان

عاصم سليم30 ستمبر 2015

يورپ کو درپيش مہاجرين سے متعلق بحران سے متاثرہ افراد کے ليے سرگرم ايجنسيوں کے ليے ترقی يافتہ ممالک کے گروپ G7، يورپی رياستوں اور خليجی ممالک کی جانب سے مشترکہ طور پر 1.8 بلين ڈالر کی امداد کا اعلان کيا گيا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GfuY
تصویر: picture-alliance/dpa

امريکی شہر نيو يارک ميں جاری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر جرمن وزير خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتايا کہ اقوام متحدہ کی مہاجرين سے متعلق ايجنسی UNHCR اور ورلڈ فوڈ پروگرام کے ليے متعدد ملکوں نے مشترکہ طور پر 1.8 بلين ڈالر کی امداد کا فيصلہ کيا ہے۔ اِس بارے ميں اعلان برطانيہ، کينيڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، امريکا، آسٹريا، ہالينڈ، ناروے، سويڈن، سوئٹزرلينڈ، ترکی، کويت، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کے ايک اجلاس کے بعد گزشتہ روز کيا گيا۔ تاحال يہ واضح نہيں کہ 1.8 بلين ڈالر کی مشترکہ امداد ميں مختلف ملکوں کی شراکت کتنی کتنی ہے البتہ اِس کُل ماليت ميں چند ممالک کی طرف سے پہلے ہی سے اعلان کردہ مدد بھی شامل ہے۔

اِس کے علاوہ مشرقی وسطٰی کے ممالک ميں مہاجرين سے متعلق بڑھتے ہوئے بحران کے حل کے ليے جاپان نے الگ سے 1.5 بلين ڈالر کا اعلان کيا ہے۔ اِس بارے ميں اعلان وزير اعظم شينزو آبے نے اقوام متحدہ کے اجلاس ميں کيا۔ ڈيڑھ بلين ڈالر ميں سے 810 ملين شام اور عراق سے تعلق رکھنے والے ايسے مہاجرين پر خرچ کيے جانا ہيں، جو اِس وقت وہيں موجود ہيں۔ 750 ملين ڈالر مشرق وسطٰی اور افريقی ممالک ميں قيام امن کی مد ميں آنے والے منصوبوں پر خرچ کيے جانا ہيں۔

EU Deutschland Außenminister Frank-Walter Steinmeier in Brüssel
تصویر: DW/B. Riegert

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرين انٹونيو گُوٹیریس نے مالی امداد کے ليے جرمنی سميت ديگر ممالک کا شکريہ ادا کيا۔ اُنہوں نے بتايا کہ اقوام متحدہ کی ذيلی ايجنسيوں کو رقم کی شديد کمی کا سامنا ہے، جس سبب مستحق افراد کو انتہائی بنيادی اشياء ہی فراہم کی جا رہی ہيں۔ اَشیائے ضرورت کی قلت ہی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے گُوٹیریس نے مزيد کہا، ’’مہاجرين کے بڑی تعداد ميں آگے دوسرے ملکوں کی جانب سفر کرنے کی ايک اہم وجہ يہی ہے۔ اِن افراد کو ابتدائی طور پر جن ممالک ميں سياسی پناہ ملی، وہاں اُن کے ليے زندگياں گزارنا دشوار ثابت ہو رہا ہے۔‘‘

تاہم اِس موقع پر اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرين کا يہ بھی کہنا تھا کہ بدقسمتی سے امداد ميں اضافے کے ساتھ ساتھ مہاجرين کے اِس بحران کے تناظر ميں ضروريات ميں بھی ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ ايجنسيوں کے اخراجات پورے کرنے کے ليے اقوام متحدہ کی طرف سے رواں برس 20 بلين ڈالر کا مطالبہ کيا جا رہا ہے۔

کچھ ايسے ہی خيالات کا اظہار جرمن وزير خارجہ اشٹائن مائر نے بھی کيا۔ اُن کے بقول مہاجرين کے ليے مشرق وسطٰی ميں سرگرم اقوام متحدہ کی ذيلی ايجنسيوں کو ’ڈرامائی‘ حد تک فنڈز کی کمی کا سامنا ہے اور نوبت يہ آ گئی ہے کہ اب يہ ايجنسياں براہ راست خود ہی امداد کی اپيليں کر رہی ہيں۔

ترقی يافتہ ممالک کے گروپ G7 کے علاوہ ديگر ممالک کے وزرائے خارجہ نے بھی بين الاقوامی برادری سے اپيل کی ہے کہ وہ انسانی بنيادوں پر مالی امداد مزيد بڑھائيں۔ وزراء نے زور ديا کہ مہاجرين کے ساتھ باوقار طريقے سے پيش آيا جائے اور يہ بھی کہا کہ عالمی ليڈران کو حالات کی خرابی کے سبب کی جانے والی مہاجرت جيسے مسائل کی بنيادی وجوہات کے حل پر توجہ دينی چاہيے۔