1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين اور ہجرت کے مثبت پہلوؤں پر کون بات کرے گا؟

عاصم سلیم
22 نومبر 2017

مہاجرين کے بارے ميں ہونے والی بحث ميں کئی ايسے الفاظ استعمال ہوتے آئے ہيں، جن کی وجہ سے اس بحران کے مثبت پہلو بالکل ہی نظر انداز ہو گئے ہيں۔ ماہرين کا کہنا ہے کہ ہجرت کو بالکل ہی مختلف نقطہ نظر سے ديکھنے کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/2o2no
Rumänien Situation von Flüchtlingen | Fatima
تصویر: DW/C. Ștefănescu

الفاظ بہت اہم کردار ادا کرتے ہيں۔ مہاجرين کے بحران ميں بہت سے ايسے موٹے موٹے منفی الفاظ استعمال ہوتے آئے ہيں، جن کی وجہ سے لوگ خوف ميں مبتلا ہيں۔ اس دوران مہاجرين سے منسلک اقتصادی فوائد بالکل نظر انداز ہو گئے ہيں، بالخصوص ان ممالک کے ليے جنہيں اپنے اقتصادی ڈھانچوں کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھنے کے ليے نوجوان و تربيت يافتہ ملازمين کی اشد ضرورت ہے۔ بين الاقوامی ہجرت سے متعلق امور  کے ليے اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب لوئيز آربور کا کہنا ہے کہ مہاجرين اپنے کام کاج سے نہ صرف ان ملکوں کی خدمت کرتے ہيں جہاں وہ پہنچے ہوں بلکہ رقوم واپس گھر بھيج کر ان کی بھی جہاں سے وہ آئے ہوں۔ آربور نے يہ بيان برطانوی دارالحکومت لندن ميں ’اوورسيز ڈيولپمنٹ انسٹيٹيوٹ‘ کی ايک کانفرنس ميں گزشتہ روز ديا۔

انضمام، ملازمت اور تعليم کے ليے جرمن کمپنياں کس طرح مدد کر رہی ہيں؟

 

لوئيز آربور محفوظ اور منظم انداز ميں ہجرت کے قانونی راستوں کی فراہمی کے ليے عالمی سطح پر کسی سمجھوتے کی کوششيں  کر رہی ہيں۔ ان کے بقول يہ حيران کن پيش رفت ہے کہ نا مناسب اور نازيبا الفاظ کی وجہ سے مہاجرين کے حوالے سے ہونے والی بحث ’زہريلی‘ ہو گئی ہے۔

اس ضمن ميں کينيڈا کی سينيٹر رتنا اومدوار کی جانب سے يہ مشورہ سامنے آيا ہے کہ عالمی سطح کے کسی سمجھوتے کی کوششوں کے دوران بہترين موقع ہے کہ نئے الفاظ وجود ميں لائے جائيں۔ ’ورلڈ اکنامک فورم‘ کی اميگريشن کونسل کی رکن اومدوار کے بقول اس مقصد کے حصول کے ليے سماجی کارکنان، موسيقاروں، شعراء اور ريپ ميوزک بنانے والوں کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہيں۔ انہوں نے کہا، ’’ميں تربيت يافتہ مہاجرين کا لفظ سن سن کر تنگ آ چکی ہوں۔ کيا اس کا مطلب ہے کہ باقی تمام تارکين وطن کے پاس کوئی ہنر نہيں؟‘‘ ان کے بقول مہاجرين کے ليے ’گلوبل ٹيلنٹ‘ کا لفظ استعمال ہونا چاہيے۔

اقوام متحدہ کے زير اہتمام عالمی سطح کے دو سمجھوتوں پر آج کل کام جاری ہے۔ ان ميں سے ايک مہاجرين کے حوالے سے ہے اور دوسرا پناہ گزينوں کے حوالے سے اور امکان ہے کہ سربراہان مملکت آئندہ برس کے اختتام پر ان دونوں کو حتمی شکل دے ديں گے۔ سابق اطالوی وزير خارجہ ايما بونينو کے بقول ملک ميں عمر رسيدہ افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پيش نظر اٹلی کو سالانہ بنيادوں پر ڈيڑھ لاکھ مہاجرين درکار ہيں۔ تاہم اس کے باوجود ايسے مہاجرين کو منفی انداز سے ديکھا جاتا ہے، جن کا اندارج نہ ہوا ہو۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال اب تک 170,000 مہاجرين يورپ پہنچ چکے ہيں جبکہ گزشتہ برس سال کے اواخر تک يہ تعداد 380,000 تھی۔ امير ممالک ميں ملازمت کرنے والے مہاجرين نے پچھلے سال مجموعی طور پر نصف ٹريلين ڈالر اپنے آبائی ممالک بھيجے۔

کيا پناہ گزين جرمن سياست ميں بھی کردار ادا کر سکتے ہيں؟