1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مہاجرت مخالف ہی مہاجرین کی اسمگلنگ میں ملوث‘

28 ستمبر 2017

بلغاریہ کی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والی سیاستدان انیلیا ولیوَوا کو مہاجرین کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے جرم میں سزا سنا دی گئی ہے۔ ان کی پارٹی مہاجرین کی ملک آمد کی سخت مخالف ہے۔

https://p.dw.com/p/2krST
Grenze Türkei Kontrolle
تصویر: picture alliance/dpa/H.Rusev

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بلغاریہ کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملک کی الٹرا نیشلسٹ پارٹی ’نیشنل فرنٹ فار سالویشن آف بلغاریہ‘ (این ایف ایس بی) سے تعلق رکھنے والی خاتون سیاستدان انیلیا ولیوَوا کو معطل سزا سنائی ہے۔ انہیں جولائی میں حراست میں لیا گیا تھا۔ الزام عائد کیا گیا تھا کہ مہاجریں کی ملک آمد کی مخالفت کرنے والی سیاسی پارٹی کی اس رکن نے دو شامی اور تین عراقیوں کو غیر قانونی طور پر بلغاریہ لانے کی کوشش کی تھی۔

بلغاریہ میں پھنسے ہزارہا مہاجرین اور تارکین وطن

بلغاریہ: نو پاکستانی اور افغان تارکین وطن ہلاک

رومانیہ: ٹرک پر چاکلیٹ نہیں مہاجرین لدے ہوئے تھے

مزید انتظار نہیں!

جب انہیں گرفتار کیا گیا تھا تو وہ دو کاروں کے ایک قافلے میں مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے ان پانچ مہاجرین کو ملک میں لا چکی تھیں۔ تاہم انہیں ملکی سرحدوں میں داخل ہونے کے بعد حراست میں لے لیا گیا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ یہ مہاجرین ترکی سے بلغاریہ لائے گئے تھے۔ بلغاریہ کے شہر پلووَدیف کی ایک عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمہ نے مہاجرین کو غیر قانونی طور پر سربیا سے مغربی یورپ لانے کی کوشش کی۔

مقامی میڈیا کے مطابق انیلیا ولیوَوا اور دیگر پانچ مجرمان کو اس مقدمے میں قصوروار قرار دیتے ہوئے تین سال کی معطل سزائے قید کے علاوہ پانچ پانچ ہزار یورو کا جرمانہ بھی عائدکیا گیا ہے۔

اس کیس کے منظر عام پر آنے کے بعد انیلیا ولیوَوا نے اپنی سیاسی پارٹی کے ایک اہم عہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ نیشنل فرنٹ فار سالویشن آف بلغاریہ‘ اس وقت حکمران پارٹی کی اہم اتحادی سیاسی جماعت ہے۔

مہاجرین کے حالیہ بحران کے نتیجے میں یورپ میں لاکھوں مہاجرین شورش زدہ اور تنازعات کا شکار علاقوں سے فرار ہو کر یورپ پہنچ چکے ہیں۔ اس صورتحال میں کئی یورپی ممالک کی عوامیت پسند سیاسی پارٹیوں نے مہاجرت مخالف بیانیہ اختیار کر لیا ہے۔

ان ممالک میں ہنگری اور پولینڈ میں مہاجرت مخالف جذبات عروج پر دیکھے جاتے ہیں۔ اسی طرح جرمنی سمیت متعدد مغربی یورپی ممالک میں بھی مہاجرت مخالف سیاسی پارٹیاں عوامی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو رہی ہیں۔

 اس کی ایک تازہ مثال جرمنی میں اسلام اور مہاجرت مخالف سیاسی پارٹی اے ایف ڈی بھی ہے، جس نے چوبیس ستمبر کے وفاقی پارلیمانی انتخابات میں نہ صرف پہلی مرتبہ بنڈس ٹاگ یعنی جرمن پارلیمان تک رسائی حاصل کر لی بلکہ وہ ملک کی تیسری بڑی سیاسی طاقت بن کر بھی ابھر چکی ہے۔ یہ پارٹی بھی جرمنی میں مہاجرین کی آمد کے خلاف ہے۔