1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرت اور اسلام مخالف مظاہرہ، پندرہ جرمن پولیس اہلکار زخمی

عاطف بلوچ21 اپریل 2016

جرمن صوبے تھیورنگیا میں اسلام اور مہاجرت مخالف مظاہرین کی ایک ریلی میں تشدد بھڑکنے کی وجہ سے پندرہ پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔ اس دوران متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IZTt
Brennende Autos am Rande der Pegida-Demonstration
جرمنی میں اس طرح کے مظاہرے پہلے بھی ہو چکے ہیںتصویر: picture alliance/dpa/C. Essler

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے جرمن حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کی رات صوبے تھیورنگیا کے شہر ژینا میں اسلام مخالف اور غیرملکیوں کے خلاف نکالی جانے والی ایک ریلی تشدد کا رنگ اختیار کر گئی، جس کی وجہ سے پندرہ پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔

اسلام اور مہاجرت مخالف تحریک پیگیڈا کی طرز کے علاقائی گروہ تھیوگیڈا کی طرف سے اہتمام کردہ اس ریلی میں لوگوں نے جرمن حکومت کی اس پالیسی کا تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت جرمنی میں مہاجرین کو خوش آمدید کہا جا رہا ہے۔

اسی وقت ژینا میں تھیوگیڈا کے مخالف بائیں بازو کے افراد نے بھی ایک ریلی کا اہتمام کر ر کھا تھا۔ یہ مظاہرین مہاجرین کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے انتہائی دائیں بازو کے عناصر کی مذمت کرتے ہیں۔

پولیس کے مطابق تشدد اس وقت بھڑکا جب تھیوگیڈا کے حامیوں اور اُن کی مخالف ریلی کے مظاہرین کے مابین تصادم ہوا۔ اس دوران کچھ مظاہرین نے پتھراؤ کیا اور ایک دوسرے پر بوتلیں بھی پھنکیں۔

ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ اس تشدد میں کوئی شہری زخمی ہوا ہے یا نہیں۔ اس دوران متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، جن میں سے تین پولیس کی گاڑیاں بھی تھیں۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق ژینا میں منعقد ہوئی اس ریلی میں کم ازکم دو سو افراد نے شرکت کی۔ دائیں بازو کے نظریات سے تعلق رکھنے والے اِن مظاہرین کا کہنا ہے کہ برلن حکومت کو مہاجرین کو پناہ نہیں دینا چاہیے۔

ان کا کہنا کہ مسلمان مہاجرین کو جرمنی میں پناہ دینے سے جرمن معاشرہ ’اسلامائزئشن‘ کا شکار ہو جائے گا۔

Köln Pegida Polizei Pfefferspray
پولیس کے مطابق متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہےتصویر: Reuters/I.Fassbender

پولیس کے مطابق ان مظاہروں کے دوران دونوں ریلیوں میں شامل متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس نے ان مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے پیپر سپرے کا استعمال بھی کیا۔ بتایا گیا ہے کہ 35 افراد کے خلاف مجرمانہ نوعیت کے کیس درج کیے گئے ہیں۔

جرمنی میں مہاجرین کی بڑے پیمانے پر آمد کی وجہ سے کئی حلقوں میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔ جرمنی کے مختلف صوبوں میں اس طرح کا تشدد پہلے بھی دیکھا جا چکا ہے۔ تاہم برلن حکومت مہاجرین کو خوش آمدید کہنے کی سابقہ پالیسی پر برقرار ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں