1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مکی ماؤس کی 80ویں سالگرہ

کشور مصطفیٰ17 نومبر 2008

مکی ماؤس اٹھارہ نومبر انیس سو اٹھائیس کو فلم اسٹیم بوٹ ویلی میںپہلی بار امریکی شہر نیویارک کے کالونی تھیٹر کے پردے پر نمودار ہوا۔ اس کا خالق معروف امریکی انیمیٹر یا عکاس والٹ ڈزنی تھا۔

https://p.dw.com/p/Fwo7
مکی ماؤس اٹھارہ نومبر انیس سو اٹھائیس کو فلم اسٹیم بوٹ ویلی میںپہلی بار امریکی شہر نیویارک کے کالونی تھیٹر کے پردے پر نمودار ہوا۔تصویر: AP

والٹ ڈزنی اس وقت کی روایت یا دستور کے مطابق متحرک فلمیں بنایا کرتا تھا تاہم مکی ماؤس کی ڈیبو فلم اسٹیم بوٹ والٹ ڈزنی نے باصدا بنا دی۔ اس طرح یہ فلم پہلی باصدا انیمیٹڈ یا متحرک فلم قرار پائی۔

Disneyland in Hongkong eröffnet
والٹ ڈزنی اپنے اس کرادار کا ام موتی مور ماؤس رکھنا چاہتا تھا اس کی بیوی لیلن کو یہ نام قدیم لگتا تھا۔ بالاخر والٹ ڈزنی نے اپنےا س کارٹون کردار کا نام مکی ماؤس رکھ دیاتصویر: AP

والٹ ڈزنی کا تعلق امریکی زراعتی ریاست الانوائے سے تھا۔ انکے فارم میں بہت سے دیگر جانوروں کی طرح چوہے ہوا کرتے تھے۔ ان چوہوں کی نقل و حرکت کا بغور جائزہ لینے کے بعد والٹ ڈزنی نے اپنی نئی کارٹون فلم کے لیے مکی ماؤس کے کردار انتخاب کیا۔ پہلے والٹ ڈزنی اپنے اس کرادار کا ام موتی مور ماؤس رکھنا چاہتا تھا اس کی بیوی لیلن کو یہ نام قدیم لگتا تھا۔ بالاخر والٹ ڈزنی نے اپنےا س کارٹون کردار کا نام مکی ماؤس رکھ دیا-

BdT Bush als Mickey Mouse Anti-US Rally in Südkorea
کارٹون کرداروں کی مدد سے سماجی اور سیاسی معاملات پر اپنی رائے دینے کا رواج اب بہت عام ہو چکا ہےتصویر: AP

مصنوعی باز سازی کی تاریخ

قدیم ترین نمونہ جو کہ تقریبا 5200 سال پرانا ہے ایران کے شہر سوختہ سے ملا ہے۔ یہ ایک پیالہ ہے جس پر ایک بکری نو مختلف زایوں سے بنائی گئی ہے جب اس پیالے کو گھمایا جائے تو ایسے دکھائی دیتا ہے کہ ایک بکری اچھل کر درخت سے پھل توڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ایک طویل وقفے کے بعد (1510) Leonardo deVinci کے انسانی بازو کے سات خاکے ملتے ہیں جس میں پٹھوں میں تبدیلیاں دکھائی گئی ہیں جو جسم کو حرکت کرتے وقت نمودار ہوتی ہیں۔

سترھویں صدی میں تو تقریبا 1671 میں چین میں جاددوئی لالٹین ایجاد ہوئی جو موجودہ دور کے پراجیکٹر کی پیشرو سمجھی جاتی ہے۔


انیسویں صدر میں بہت سی ایسی ایجادات ہوئی جو بالآخر بیسویں صدری میں جدید animation کی شکل میں ہمارے سامنے ظاہرہوئیں۔

Walt Disney
والٹ ڈزنی اس وقت کی روایت یا دستور کے مطابق متحرک فلمیں بنایا کرتا تھا تاہم مکی ماؤس کی ڈیبو فلم اسٹیم بوٹ والٹ ڈزنی نے باصدا بنا دی۔تصویر: AP

وکٹورین دور میں ایک کارڈ دونوں طرف تصویریں بنا کر انگلیوں سے ایسے گھمایا جاتا تھا کہ وہ دونوں تصویریں ایک عکس پیش کرتی تھیں اس کو thaumatrope کہا تھا تھا۔ 1834 میں William George Harner نے zoetrope ایجاد کیا جو ایک سلنڈر کی شکل میں تھا اور تصویریں اس کےا ندر ایسے لگائی گئی تھیں کہ اگر اسے گھمایا جائے تو متحرک نظر آتی تھیں۔ پھر ایک فرانسیسی سائنسدان Charles Emile Reynaud نے 1877 میں Proxinoscope ایجاد کیا جس سے متحرک تصویریں پردے پر دکھائی جاسکتی تھیں۔ اس نے اس کا نام Theatre Optique رکھا۔ اس طرح Flip Book ایجاد ہوئی

)1894) میں اس کا نام multoscope رکھا گیا۔ یہ ایک ڈبے میں کتاب تھی جس کے اوراق ایک ہینڈل سےا یسے پلٹے جاتے تھے کہ متحرک تصویرنظر آئے۔

بعد میں ایک تکنیک Stop Motion استعمال میں لائی گئی جس میں خاکوں کے بجائے ‍حقیقی اشیا استعمال کی گئیں جن کی وقفے وقفے سے تصاویر لے کر پھر ایک خاص رفتار سےا ن تصاویر کو چلایا گیا تو وہ متحرک نظر آئیں۔

آج کل یہ کام کمپیوٹر سے لیا جاتا ہے۔ 1995 میں Pixar Animation Studios نے کمپیوٹر کی مدد سے Toy Story سے پہلی فلم بنائی۔ فلم animated سے پہلے 28 اکتوبر کو Musée Grévin ، پریس، میں دکھائی گئی۔ امریکہ میں اس تکنیک کو ایک فرانسیسی ڈائریکٹر Emile Cohl نے 1912 میں متعارف کرایا۔

سب سے پہلی animated فلم جو اب بھی موجود ہے وہ ایک جرمن Lotte Reiniger اور ایک فرانسیسی انجنئیر Bartosch کی مشترکہ کوشش تھی۔ Adventures of Prince Achmad تقریبا سات اور فلموں کے بعد 1926 میں والٹ ڈزنی کی سنووہائٹ اور سیون ڈوافس(1937) میں ریلیز ہوئی۔