1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

مویشیوں کو چارہ نہ ڈالنے کی سزا، بچے کا ہاتھ کاٹ دیا گیا

بینش جاوید
11 مئی 2017

پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شیخوپورہ میں ایک زمیندار خاتون کی جانب سے تیرہ سالہ بچے کا ہاتھ کاٹ ڈالنے کے واقعے کا ازخود نوٹس لے لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2cmwG
Pakistan Oberster Gerichtshof in Islamabad
تصویر: Reuters/C. Firouz

پاکستانی مقامی میڈیا کے مطابق پاکستان کے صوبے پنجاب میں واہی والا گاؤں میں شفقت بی بی نامی ایک زرعی خطے کی مالک خاتون نے ایک تیرہ سالہ بچے کا ہاتھ اس لیے کاٹ دیا کیوں کہ اس نے جانوروں کو چارہ ڈالنے سے انکار کر دیا تھا۔ پاکستان چینل جیو کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل کو بھی آئندہ 48 گھنٹے میں اس واقعہ کی رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

متاثرہ بچے کا نام محمد عرفان بتایا گیا ہے جو تین ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر اس زمیندار خاتون کے گھر کام کر رہا تھا۔’جیو‘ کی ویب سائٹ پر شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق اس بچے کی والدہ کا کہنا ہے کہ دس روز قبل جب یہ بچہ شدید بھوکا تھا، اس وقت اس نے جانوروں کو چارہ ڈالنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس پر شفقت بی بی کو غصہ چڑھ گیا اور اس نے محمد عرفان کا ہاتھ چارہ کاٹنے والی مشین میں ڈال دیا۔

اس بچے کو ہسپتال پہنچایا گیا لیکن ڈاکٹر اس کا زخمی ہاتھ بچانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ عرفان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ شفقت بی بی کے خلاف پولیس تھانے میں ایف آئی آر درج کرانا چاہتے ہیں لیکن پولیس رپورٹ درج نہیں کر رہی تھی۔ دس روز بعد عدالتی حکم پر اب اس کیس کی ایف آئی آر رپورٹ درج کر لی گئی ہے لیکن شفقت بی بی نے قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کر لی ہے۔