مون اور میرکل کی طرف سےکابل حملے کی مذمت
16 اگست 2009اس خود کش حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ اس حملے کا نشانہ بین الاقوامی امدادی افواج ISAF کا دفتر اوراس کے قریب ہی واقع امریکی سفارت خانہ تھا۔ افغان حکام کے مطابق کابل کے ہائی سیکیورٹی زون میں موجود ISAF کے دفترسے چند گز کے فاصلے پر ہونے والے اس خودکش حملے میں کئی سو کلو گرام بارود استعمال کیا گیا۔ افغان وزارت دفاع کے مطابق اس خودکش بم حملےمیں ایک خاتون رکن اسمبلی اور چار افغان فوجیوں سمیت 91 افراد زخمی ہوئے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے افغانستان میں 20 اگست کو ہونے والے انتخابات سے صرف پانچ روز قبل ہونے والے اس خودکش حملے کی مذمت کی ہے۔
بین الاقوامی امدادی افواج ISAF کے ایک ترجمان Eric Tremblay کے مطابق اس دھماکے میں ISAF کے اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ ٹریمبلے نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا، " گاڑی میں موجود خودکش حملہ آور نے ISAF کے دفتر سے تقریبا 30 میٹر کے فاصلے پر یہ دھماکہ کیا۔ افغان سیکیورٹی فورسز کے اہلکاراس حملہ آور کو روکنے میں کامیاب ہوگئے تھے جس کے باعث اس نے وہیں پر خود کو گاڑی سمیت دھماکہ سے اڑا لیا۔
طالبان نے 20 اگست کو ہونے والے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کررکھا ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ الیکشن کے دن وہ لوگوں کو پولنگ اسٹیشنوں تک نہیں جانے دیں گے۔ انتخابات سے قبل طالبان کی جانب سے پرتشدد کارروائیوں میں اضافے کے باعث ان انتخابات کے پرامن انعقاد کے حوالے سے شکوک وشبہات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ افغانستان کے سینٹر آف افغان اسٹڈیز اینڈ پالیٹکس سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار ہارون میرکا کہنا ہے کہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کی ایک بنیادی شرط یہ بھی ہے کہ ووٹرز رائے کے اظہار کے لئے خود کو محفوظ تصور کریں اور اگر وہ انتخابات کے دن خود کو محفوظ نہیں سمجھیں گے تو وہ ووٹ دینے کے لئے نہیں آئیں گے۔
تاہم افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ اس دھماکے کا مقصد انتخابات سے قبل خوف وہراس پیدا کرنا ہے مگرافغان عوام اس طرح کے اقدامات سے خوف زدہ نہیں ہوں گے اور وہ الیکشن کے دن ضرور ووٹ ڈالنے کے لئے جائیں گے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: ندیم گِل