1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مولوی فضل اللہ کے گرد گھیرا تنگ

رپورٹ ، شکور رحیم اسلام آباد ، ادارت ، عدنان اسحاق14 ستمبر 2009

طالبان کے گرفتار رہنما اور ترجمان مسلم خان کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ دوران تفتیش مسلم خان کی اپنے دوستوں سے متعلق فراہم کی گئی اہم معلومات سیکورٹی فورسز کےکام آ رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/JeF4
پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملکتصویر: AP

پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے دعویٰ کیا کہ کالعدم تحریک طالبان سوات کے امیرمولوی فضل اللہ سیکورٹی فورسز کے گھیرے میں ہیں اور انہیں بہت جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ اتوار کو اسلام آباد میں پیپلز پارٹی فاٹا کے وفد سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ’’ فضل اللہ گھیرے میں ہے اور اب وہ ہم سے بچ کر نہیں جا سکتا۔‘‘

وزیر داخلہ نے مزید کہاکہ ملک دشمن اوراسلام دشمن طالبان تحریک کی کمرتوڑ دی گئی ہے اور بقول ان کے اب طالبان جنگجو بھاگتے پھر رہے ہیں۔ طالبان کے گرفتار رہنما اور ترجمان مسلم خان کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ دوران تفتیش مسلم خان کی اپنے دوستوں سے متعلق فراہم کی گئی اہم معلومات سیکورٹی فورسز کے کام آ رہی ہیں۔ خیبر ایجنسی میں لشکراسلام کے رہنما منگل باغ کی دہشتگردانہ کارروائیوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب پر رحمان ملک نے کہا:'' میں ان خاصہ داروں سے اپیل کرتا ہوں جنہوں نے استعفیٰ دیا ہے کہ وہ اپنی ڈیوٹی پر واپس جائیں اور اس کے ساتھ ہی منگل باغ کو میں وارننگ دیتا ہوں کہ تمہارا حشر بھی وہی ہونے والا ہے جو تمہارے دوسرے ساتھیوں کا ہوا ہے۔‘‘

رحمان ملک نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ فوجی کارروائی میں تیزی آنے کے بعد شدت پسندوں کی طرف سے خودکش حملوں کی توقع بھی کی جا رہی ہے۔ قبائلی علاقے مہمند ایجنسی سے چند روز پہلے گرفتار کئے گئے مالدیپ کے باشندوں کے بارے میں ایک سوال پر وزیر داخلہ نے بتایا:''مالدیپ کے 7باشندے گرفتار کئے گئے ہیں جن سے تفتیش جاری ہے تفتیش مکمل ہونے کے بعد پتہ چلے گا کہ ان کا مقصد کیا تھا بہر صورت وہ فاٹا سے ہی پکڑے گئے ہیں وہاں وہ کوئی نیک کام کرنے تو نہیں آئے تھے دہشتگرد ہی ہیں۔‘‘

ادھر پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے بھی تصدیق کی ہے کہ مولوی فضل اللہ کے گرفتار ساتھیوں سے انتہائی اہم معلومات حاصل کی گئی ہیں۔ اتوارکے روز مختلف ٹی وی چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل اطہر عباس نے کہا کہ فضل اللہ کے خلاف آپریشن تیزی سے جاری ہے البتہ ترجمان نے سیکورٹی وجوہات کی بناء پر فضل اللہ کے خلاف آپریشن کے طریقہ کار اور اس کی کامیابی کےلئے وقت کا تعین کرنے سے انکار کر دیا۔