مولن کا دورہ: پاکستان کو F-16 طیاروں کی فراہمی شروع
27 جون 2010ایڈمرل مائیک مولن افغانستان سے پاکستان پہنچے۔ افغانستان میں نیٹو افواج کے سابق امریکی کمانڈر جنرل سٹینلے میک کرسٹل کو برخاست کئے جانے کے بعد خطے کا یہ ان کا پہلا دورہ ہے، جس کا مقصد کابل اور اسلام آباد حکام کو یہ باور کرانا بتایا جاتا ہے کہ افغانستان میں نیٹو افواج کی قیادت میں تبدیلی سے خطے کے لئے امریکی حکمت عملی نہیں بدلے گی۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری اعلامئے میں کہا گیا، ’’انہوں نے پاکستان کے ساتھ طویل المدتی شراکت قائم کرنے کے لئے امریکی عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے یہ یقین بھی دلایا ہے کہ جنرل سٹینلے میک کرسٹل کے چلے جانے سے افغانستان کے لئے امریکی حکمت عملی متاثر نہیں ہوگی۔‘‘
مولن نے پاکستان کے صدر آصف زرداری، آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور فضائیہ کے سربراہ راؤ قمر سلیمان سے ملاقات کی۔
اس موقع پر انہوں نے انتہاپسندی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور امن اور استحکام کے قیام کے لئے پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں کی قربانیوں پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ایک علیٰحدہ اعلامئے کے مطابق ایڈمرل مائیک مولن کے دورے سے قبل امریکی ایئرفورس کے سربراہ جنرل Norton Schwartz نے پاکستانی فضائیہ کے صدر دفتر کا دورہ کیا۔ انہوں نے انتہاپسندی کے خلاف لڑائی میں ہلاک ہونے والے پاکستانی پائلٹوں اور شہریوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے قائم یادگار پر پھول چڑھائے۔
خبررساں ادارے AFP نے پاکستانی ذرائع ابلاغ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ہفتہ کو ہی تین F-16 طیارے بھی پاکستان پہنچے ہیں، جو امریکہ کی جانب سے ایسے 18 جنگی طیاروں کی فراہمی کا ایک حصہ ہیں۔
قبل ازیں اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے جمعہ کو ایک اعلامئے میں کہا تھا کہ ان طیاروں کی پاکستان کو فراہمی سے امریکہ کی جانب سے اسلام آباد کو ایئرکرافٹس کی فروخت کا سلسلہ نئے سرے سے شروع ہوا ہے، جس کی بنیاد دراصل 1980ء کی دہائی میں رکھی گئی تھی لیکن یہ 1990ء کی دہائی میں تعطل کا شکار ہو گیا۔
اعلامئے میں وزیر دفاع رابرٹ گیٹس اور دیگر امریکی حکام کے ان بیانات کا حوالہ بھی دیا گیا، جن میں انہوں نے پاکستان کے ساتھ تعاون بند کرنے کی غلطی نہ دہرانے کا عندیہ دیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان سیف