مولانا عبدالعزیز رہا
15 اپریل 2009درخواست ضمانت کی سماعت جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں جسٹس سرمد بلال عثمانی اور جسٹس سید زاہد حسین پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔
مولانا عبدالعزیز کے وکیل کے مطابق مولانا عبدالعزیز کے خلاف تمام مقدمات بدنیتی پر مبنی ہیں۔ مجموعی طور پر ان کے خلاف ستائس مقدمات درج کئے گئے تھے جن میں پہلے ہی اسلام آباد ہائی کورٹ اور دیگر عدالتیں پچیس مقدمات میں ان کی ضمانت منظور کرچکی تھیں جب کہ ایک مقدمے میں عدالت نے انہیں بری کر دیا تھا۔
مولانا العزیز کے وکیل شوکت صدیقی نے عدالت میں کہا کہ چلڈرن لائبریری پر قبضے کا مقدمہ وہاں کے چوکیدار کی درخواست پرمولانا عبدالعزیز کے خلاف قائم کیا گیا تھا جبکہ چلڈرن لائبر یری پر قبضے سے مولانا عبدالعزیز کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
مولانا عبدالعزیزکو لال مسجد آپریشن کے دوران برقعہ پہن کر فرار ہونے کی کوشش میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ جب کہ اس آپریشن میں مولانا عبدالعزیز کے بھائی غازی عبدالرشید سمیت تقریبا سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔