1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مولانا صوفی محمد کی گرفتاری، تفتیش کا آغاز

27 جولائی 2009

سرحد حکومت نے کالعدم تحریک نفاذ شریعت کے سربراہ مولاناصوفی محمد کوان کے دو بیٹوں سمیت ایک ماہ کیلئے سینٹرل جیل منتقل کردیاہے۔ صوبائی حکومت نے ان سے تفتیش کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

https://p.dw.com/p/IyIl
کالعدم تحریک نفاذ شریعت کے سربراہ مولاناصوفی محمدتصویر: AP

یہ کمیٹی جیل میں ان سے بعض امور کے بارے میں تحقیقات کرے گی جس کی روشنی میں ان پر مقدمہ چلاجائے گا۔ ان کی گرفتاری اوران سے تفتیش کے بعد ان پر مقدمہ چلانے کے بارے میں ممتازقانون دان اور وائس آف پرزنر کے چیئرمین نورعالم خان نے صوفی محمد کی حراست کوغیر قانونی عمل قراردیتے ہوئے کہاکہ سوات میں دیگر طالبان کے ساتھ جو عمل کیاجاتاہے صوفی محمد کے ساتھ بھی اس طرح کرناچاہیے یا پھران لوگوں کے ساتھ بھی یہی طریقہ اختیار کرناچاہیے۔ قانو ن یہ کہتاہے کہ اگرکسی شہری کے خلاف کوئی الزام ہو تو اس بنیاد پر یاپھر ان کے خلاف ایف آئی آر کی بنیاد پر اسے گرفتار کیاجاسکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شہری ہونے کی حیثیت سے صوفی محمد کسی بھی شہر میں قیام کرسکتاہے۔ اگروہ اس شہر میں کسی غیرقانونی کارروائی میں ملوث نہ ہوں تواسے گرفتار نہیں کیاجاسکتا جس طرح انہوں نے پہلے شہری کو گرفتار کیا ہے اورپھر اسکے خلاف تحقیقات کاکہاہے اس طرح تو گرفتاری کے بعد تشدد کے ذریعے اس کے خلاف جو بھی کیس بنے گا وہ غیر قانونی ہوگا۔ تین ایم پی او کے تحت اس شخص کو گرفتار کیاجاسکتاہے جو جرائم پیشہ ہو، عادی مجرم ہویااس کے خلاف ایف آئی آر ہو تو امن وامان کوبرقرار رکھنے کیلئے اس بندے کو حراست میں لیاجاسکتاہے۔ عموماً جرائم پیشہ افرادیا پھر شدت پسندوں کوجن کا علاقے میں رعب ہ،و عوام کا یہ خوف ختم کرنے کیلئے حکومت اس طرح کے لوگوں کو ایک ماہ کیلئے گرفتارکرتی ہے۔ حکومت نے صوفی محمد اوران کے صاحبزادوں کو گرفتار کیاہے۔ صوفی محمد گرفتار تھے صوبائی حکومت نے انکے کیسز ختم کرائے کسی عدالت سے انہیں رہا نہیں کرایاگیا۔ تین ایم پی او کے تحت گرفتار ہونیوالے کے خلاف تحقیقات نہیں ہوسکتیں۔ یہ صوبائی حکومت کے غلط اقدامات ہیں اوربحیثیت شہری اسکی مذمت کرنی چاہیے ‘‘۔

Pakistan General Ashfaq Pervaiz mit soldaten im Swat Tal
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق کیانی سوات میں فوجیوں سے ملاقات کے دورانتصویر: Abdul Sabooh

مولاناصوفی محمد تقریبا تین ہفتے قبل پشاور آئے وہ گزشتہ روز اس وقت منظر عام پر آئے جب انہوں نے پشاور میں تحریک نفاذ شریعت کے شوریٰ کااجلاس طلب کرنے اور ملاکنڈ جانے کا اعلان کیا جس کے بعد پشاور کے ضلعی رابطہ آفیسر صاحبزادہ انیس نے پبلک آرڈنینس 1960ء کے سیکشن 13 اے کے تحت انہیں ایک ماہ کیلئے جیل بھیجنے کے احکاما ت جاری کردیے۔ گرفتار ہونیوالے تحریک نفاذ شریعت کے سربراہ کی گرفتاری کے بارے میں سرحد حکومت کے ترجمان میاں افتخارحسین کا کہناہے کہ ان کی سرگرمیوں کی وجہ سے مالاکنڈ ڈویژن میں قیام امن کیلئے جاری کوششوں کو خطرات لاحق ہوئے اس لیے انہیں حراست میں لے کر جیل بھیج دیاگیا ہے۔

صوبہ سرحد میں عوامی نیشنل پارٹی کے حکمرانوں نے مالاکنڈ ڈویژن میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے کی ناکامی کے بعد صوفی محمد کو جیل سے رہا کراکر ان کے ذریعے سوات طالبان سے مذاکرات شروع کرائے۔ صوبائی حکومت نے مولاناصوفی محمد کے تحریک نفاذ شریعت کے جرگوں کے ذریعے طالبان کے متعدد گرفتار ساتھی رہا کرائے۔ انہیں معاوضہ بھی دیا اورانکے نفاذ شریعت کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے پورے مالاکنڈ ڈویژن میں نظام عدل ریگولیشن کے نفاذ کا اعلان کیا۔

صوبائی حکومت کے ترجمان میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ صوفی محمد نے مالاکنڈ ڈویژن میں نظام عدل ریگولیشن کے نفاذ کے بدلے طالبان سے اسلحہ رکھنے کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم مولاناصوفی محمد نے اپنے جلسہ عام کے دوران نہ صرف جمہوریت بلکہ پاکستان کے عدالتی نظام کو بھی کفر قرار دیا تھا۔ وعدے کے مطابق مولانا صوفی محمد اس جلسہ میں طالبان سے اسلحہ رکھنے کا اعلان نہ کرسکے ۔

رپورٹ: فریداللہ خان، پشاور

ادارت: ندیم گل