1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’موسمیاتی تبدیلی ڈیل طےنہ ہوئی تو 500 ملین بچے متاثر ہوں گے‘

کشور مصطفیٰ24 نومبر 2015

اقوام متحدہ کے بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ عالمی لیڈروں نے اگر موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات نہ کیے تو اس کے سنگین اثرات دنیا کے کروڑوں بچوں پر مرتب ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/1HBkU
تصویر: picture-alliance/dpa/Zakir Hossain Chowdhury

اقوام متحدہ کے اس ادارے کی طرف سے یہ انتباہی بیان 30 نومبر سے پیرس میں شروع ہونے والی ’ یو این کلائمیٹ چینج کانفرنس‘ کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔ یونیسیف نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں تیزی سے پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب خطرات سے سب زیادہ دوچار علاقوں کے بچوں کی صورتحال بہت زیادہ خراب ہونے کے امکانات قوی ہیں۔ اس سلسلے میں سیلاب کے خطرات کا سامنا کرنے والے علاقوں میں پانچ سُو ملین اور خشک سالی زونز میں 160 ملین بچوں کو تکلیف دے مسائل کا سامنا ہوگا۔

ان میں سے لاکھوں بچے غربت کے شکار علاقوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں جہاں موسمیاتی تبدیلی براہ راست ان کی صحت اور سماجی صورتحال پر اثر انداز ہو گی۔ مثال کے طور پر زمین کی شدت میں اضافہ، زیر زمین پانی کی سطح میں کمی وغیرہ مختلف اقسام کی بیماریوں کا سبب بنے گی اور غربت کے شکار بچوں کے لیے علاج معالجے کی عدم دستیابی مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔

Kenia Afrika Arid Turkana Dürre
خشک سالی کے شکار خطوں میں مسمیاتی تبدیلی انسانوں اور حیوانات دونوں کے لیے مشکلات کا سبب بنی ہوئی ہےتصویر: Andrew Wasike

یونیسیف کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 30 نومبر کو پیرس میں ہونے والی کلائمیٹ چینج کانفرنس میں گلوبل وارمننگ یا زمینی حدت میں کمی کے ٹھوس فیصلے ہونا ضروری ہے کیونکہ یہ دنیا بھر کے بچوں کا حق ہے۔ عالمی لیڈران ان بچوں کو ایک محفوظ اور بہتر مستقبل فراہم کرنے کے لیے کُرہ ارض کو صحت مند اور ترقی کے امکانات سے بھرپور جگہ بنانے کے لیے موثر اقدامات کریں۔

سیلاب کے خطرات سے دوچار دنیا کے 530 ملین بچوں میں سے اکثریت ایشیا میں آباد ہے۔ ان میں وہ 300 ملین بچے بھی شامل ہیں جن کا تعلق غریب اور انتہائی پسماندہ علاقوں سے ہے۔ خشک سالی کے شکار علاقوں سے تعلق رکھنے والے 160 ملین بچوں میں نصف سے زیادہ کا تعلق افریقہ سے ہے۔ یونیسیف نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 115 ملین سے زائد بچے منطقہ حارہ میں بستے ہیں، جسے زوردار طوفانوں کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔

مختلف ممالک نے 2 ڈگری سینٹی گریڈ کمی کا وعدہ کر رکھا ہے۔ تاہم قومی سطح پر ان ممالک نے اس ہدف تک پہنچنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے ہیں۔

Australien Buschfeuer Blue Mountains National Park
دنیا کے بہت سے علاقوں کے جنگلات جھُلس رہے ہیںتصویر: Rural Fire Service

اس بارے میں یونیسیف کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے،’’ موسم کی سنگین صورتحال بچوں کو غذائی قلت، ملیریا اور اسہال جیسی مہلک وباؤں کے خطرات سے دوچار کر دے گی‘‘۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ اگر کسی بحران سے پہلے ہی ایک بچہ پانی کی قلت اور حفظان صحت کی سہولیات سے محروم ہو تو سیلاب، خشک سالی، یا شدید طوفان کے دوران اُس کی بقاء کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں‘‘۔


یونیسیف نے بچوں سمیت محروم و کمزور انسانوں کی ضروریات کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کرنے اور ناگہانی آفات کے سبب بے گھر ہوجانے والوں کو تحفظ فراہم کرنے پر زور دیا ہے۔ نیز کہا ہے کہ بچوں کو بھی موحولیاتی تبدیلی سے متعلق تعیلم اور تربیت فراہم کی جائے تا کہ وہ بھی اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہو سکیں۔