مودی اور پوٹن ملاقات: تحائف کا تبادلہ اور بڑے دفاعی معاہدے
24 دسمبر 2015بھارتی وزیر اعظم بُدھ 23 دسمبر کو ماسکو پہنچے تھے تاہم اُن کے سرکاری دورے کا آغاز آج جمعرات کو روسی صدر کے ساتھ ملاقات سے ہوا ہے۔ بُدھ کو ماسکو پہنچنے کے بعد ایک عشائیے کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پوٹن کے ساتھ بات چیت کی تھی جس میں پریس کے نمائندے موجود نہیں تھے۔ کریملن کے ایک ترجمان دیمتری پیشکوف کے مطابق اس ملاقات میں دونوں لیڈروں کے مترجم موجود تھے۔ پیشکوف نے اس بات چیت کو نہایت مثبت اور گرمجوشی سے بھرپور قرار دیا ہے۔
جمعرات کو روسی صدر کے ساتھ بات چیت کے علاوہ ماسکو میں بھارتی سفارتخانے میں منعقد ہونے والے ایک ثقافتی ایونٹ میں مودی نے بزنس لیڈروں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ اس تقریب کا مقصد روس اور بھارت کے ثقافتی تعلقات کی مضبوطی کا اظہار تھا۔
دریں اثناء کریملن کے ترجمان پیشکوف نے کہا کہ پوٹن اور مودی کی ملاقات سے یہ توقعات وابستہ کی جا رہی ہیں کہ دونوں لیڈر ویزہ کے حصول سے متعلق قوانین میں نرمی اور روس کے سرکاری نیوکلیئر کارپوریشن Rosatom کے ساتھ تعاون اور ریلوے کے شعبے سے متعلق معاہدوں پر دستخط کریں گے۔
اُدھر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ٹوئیٹ میں تحریر کیا ہے، ’’پوٹن کے ساتھ بات چیت کا مرکز بھارت روس تعلقات کی مضبوطی تھا‘‘۔ مودی نے ان مذاکرات کو مثبت اور نتیجہ خیز قرار دیا۔ بھارتی وزیر اعظم نے پوٹن کے ساتھ اپنے تحفوں کے تبادلے کی تصاویر بھی پوسٹ کی ہیں۔
روس کے دورے سے پہلے ہی مودی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ روس اور بھارت کے مابین اقتصادی، توانائی اور سکیورٹی کے شعبے میں تعاون کو مزید گہرے اور مضبوط بنانے کا عزم رکھتے ہیں۔ مودی نے روس کو بھارت کے اہم ترین دوستوں میں سے ایک قرار دیا تھا۔
سرکاری اہلکاروں نے گرچہ ماسکو میں مودی کے دورے کے دوران روس اور بھارت کے مابین طے پائے جانے والے ممکنہ معاہدوں کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا تاہم میڈیا ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق جمعرات کو مودی اور پوٹن کے مابین سات بلین ڈالر کی مالیت کے معاہدوں پر دستخط ہو سکتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے سامنے آنے والی ایک رپورٹ سے پتہ چلا تھا کہ بھارت میں بڑے تجارتی معاہدوں کے تحت طے پانے والی خرید و فروخت کے نگران ادارے نے نئی دہلی حکومت کو روس سے اُس کے جدید ترین فضائی دفاعی نظام S400 خریدنے کی اجازت دے دی تھی۔
بھارتی فرم ریلائنس ڈیفنس لمیٹڈ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اُس نے دفاعی نظام S400 تیار کرنے والی روسی کمپنی کے ساتھ اشتراک عمل کا فیصلہ کر لیا ہے اور بھارتی کمپنی روس کے وہ تمام ایئر ڈیفنس میزائل اور ریڈار سسٹم کے حصول کی کوشش کرے گی جس کی بھارت کو ضرورت ہے۔