موجودہ مالیاتی بحران پر اجلاسوں کا سلسلہ
19 اکتوبر 2008یہ بات، امریکی صدر، فرانسیسی صدر اور یورپی کمیشن کے صدر کے مابین کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والی ملاقات کے بعد جاری ایک مشترکہ اعلامیہ میں کہی گئی۔ کیمپ ڈیوڈ میں امریکی صدر جارج بُش نے نکولا سرکوزی اور خوزے باروسا کے ساتھ تقریباً تین گھنٹوں پر مبنی ملاقات میں مالیاتی بحران پر تفصیلی بات چیت کی۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ مالیاتی بحران کے سلسلے میں پہلا سربراہ اجلاس چار نومبر کے مجوزہ حتمی امریکی صدارتی انتخابات کے فوراً بعد ہی طلب کیا جائے گا۔ اس اجلاس میں ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک کے سربراہان موجودہ مالیاتی بحران سے نمٹنے کے طریقہء کار پر پر تبادلہ خیال کریں گے اور مستقبل میں ایسے کسی ممکنہ بحران سے نمٹنے کے لئے منصوبوں پر غور کریں گے۔
وائٹ ہاٴوس کے مطابق اجلاسوں کے مجوزہ سلسلے کا پہلا اجلاس رواں سال نومبر میں ہی متوقع ہے۔
اس سے قبل امریکی صدر نے یہ اعلان کیا تھا کہ موجودہ عالمی مالیاتی بحران پر امریکہ، عالمی رہنماٴوں کے ایک اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے۔ یہ اعلان بُش نے کیمپ ڈیوڈ میں فرانسیسی صدر نکولا سرکوزی اور یورپی کمیشن کے صدر خوزے مانیول باروسا کے ساتھ اپنی ملاقات سے قبل کیا۔
بُش نے کہا تھا کہ اس وقت یہ بہت ضروری ہے کہ مل جُل کر موجودہ مالیاتی بحران پر قابو پانے کے لئے کوششیں کی جائیں۔ تاہم بُش نے گلوبل مالیاتی بحران پر بلائے جانے والے مجوزہ سمٹ کی تاریخ کے بارے میں کچھ نہیں بتایا تھا۔
سن انیس سو تیس کے ’’گریٹ ڈپریشن‘‘ کے بعد اس وقت دنیا کو شدید ترین مالیاتی بحران کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی یہ خواہش تھی کہ مالیاتی بحران پر امریکہ کے بجائے اقوام متحدہ کو عالمی اجلاس طلب کرنا چاہیے۔ ہفتے کے روز بان کی مون نے فرانسیسی صدر کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد کہا تھا کہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ایسے اجلاس کا اثر زیادہ وسیع اور معنی خیز ثابت ہوسکتا ہے۔