منفی سوچ اور برے خیالات پر قابو پانا ممکن
1 مارچ 2009ایمسٹرڈیم یونیورسٹی کی ماہر نفسیات میریل کنڈٹ کے مطابق بلڈ پریشر کے علاج کے لئے استعمال ہونے والی دوائی Propranolol جب صحت مند افراد کو دی گئی تو ان میں مکڑیوں سے متعلق خوف پر مبنی یادوں میں کمی واقع ہوگئی۔ ڈاکٹر کنڈٹ کے مطابق انہوں نے اس طبی جانچ کے دوران جو اہم بات نوٹ کی، وہ یہ تھی کہ جانچ میں حصہ لینے والے رضاکاروں میں مکڑی کے خوف کا ردعمل ختم ہوگیا۔
طبی جریدے نیچر نیورو سائنس میں چپھنے والے نتائج کے مطابق یہ بہت اہم پیش رفت ہے کیونکہ یہ دوا مریضوں میں بری اور تکلیف دہ یادوں سے متعلق دیگر مسائل کو حل کرنے کا ایک طریقہ ثابت ہوسکتی ہے۔
منفی سوچ یا برے خیالات کیا ہوتے ہیں اور یہ کیوں آتے ہیں؟ کیا ان پر مکمل طور پر قابو پانا ممکن ہے؟ بری یا خوفزدہ کرنے والی یادوں کو کیسے کم کیا جاسکتا ہے؟
اس حوالے سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں مقیم ماہر نفسیات ڈاکٹر ارشد حسین نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ابھی تک کی تحقیق سے یہ کہنا جلد بازی ہوگی کی منفی سوچ پر مکمل طور پر قابو پانا ممکن ہے تاہم ایسی ادویات ضرور ہیں جن سے ہم negative thoughts کو بہت حد تک کنٹرول کرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر ارشد حسین نے کہا کہ دنیا کے بحران زدہ علاقوں میں بسنے والے افراد اکثر پوسٹ ٹرامیٹک اسٹرس ڈس آرڈر، PTSD کے شکار رہتے ہیں اور ایسے مریضوں کا علاج مختلف طریقوں سے ممکن ہے۔