ممبئی حملوں پر القاعدہ کی چھاپ: کونڈولیزا رائس
3 دسمبر 2008رائس نے ممبئی حملوں میں القاعدہ کا ہاتھ ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا: ’’ ان حملوں میں القاعدہ کا ہاتھ ہے یا نہیں، یہ وثوق سے نہیں کہا جاسکتا تاہم یہ ضروری ہےکہ جس طرح کی یہ کارروائی تھی، القاعدہ تنظیم اسی قسم کے حملوں کی منصوبہ بندی کرتی ہے۔‘‘
رائس نے تاہم کہا کہ ممبئی حملوں کے تعلق سے حتمی نتائج پر پہنچنے میں جلدبازی سےکام نہیں لیا جانا چاہیے۔ ’’ ان حملوں کے لئے کون ذمہ دار ہے، اس حوالے سے ہم جلد بازی میں حتمی نتائج پر نہیں پہنچیں گے۔ تاہم تحقیقات کے تعلق سے امریکہ، بھارت کی مدد کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے، بلکہ ہم بھارت کو تفتیش کے حوالے سے ضروری معلومات بھی فراہم کررہے ہیں۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ بھارت کا دورہ مکمل کرنے کے بعد کل جعمرات کو پاکستان کے دورے پر جارہی ہیں۔ ممبئی حملوں کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان گُزشتہ پانچ برسوں سے سرحدوں پر جاری فائر بندی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب بھارت کی طرف سے بیس افراد کی حوالگی کے مطالبے کے جواب میں پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اُن تمام مشتبہ افراد کے خلاف پاکستان کی سرزمین پر ہی کارروائی ہوگی۔ زرداری نے بھارت کے اس دعوے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا، جس کے مطابق ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر ملوث گرفتار شدہ شدت پسند کا تعلق پاکستان سے بتایا جارہا ہے۔ اسلام آباد نے ممبئی حملوں کی تحقیقات کے تعلق سے مشترکہ تحقیقاتی نظام اور کمیشن کی تجویز پیش کی ہے تاہم بھارت اس کو مسترد کرچکا ہے۔