ملک کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں، کویتی امیر
16 جون 2011خلیجی عرب ملک کویت میں وزیر اعظم کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنے والے سینکڑوں مظاہرین ہفتہ وار پُر امن ریلیاں منعقد کر رہے ہیں۔ کویتی وزیراعظم شیخ ناصرالمحمد الصباح کا تعلق حکمران خاندان سے ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ کویت کا فلاحی نظام بہت اچھا ہے، اس لیے شاید وہاں عوام مصر اور تیونس کی طرح سڑکوں پر نہیں آئیں گے۔ تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے ملکی اپوزیشن اور حکومت کے مابین اختلافات نمایاں ہوتے جا رہے ہیں۔
کسی بھی ممکنہ بحرانی صورتحال کے پیش نظر کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح نے بدھ کے دن اپنی ایک نشریاتی تقریر میں کہا،’میں نے وزیر داخلہ کو کہہ دیا ہے کہ وہ ملک میں سکیورٹی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات لینے کے عمل کو جاری رکھیں اور کوئی بھی ملک کی سکیورٹی کے لیے خطرہ بنے، تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے‘۔
کویتی امیر نے پارلیمان میں اپوزیشن کے کردار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پارلیمان میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ نہ صرف آئینی دائرے سے باہر ہے بلکہ ملکی مفادات کے بھی منافی ہے۔
خلیجی ممالک میں سب سے زیادہ آزاد خیال کی جانے والی کویتی پارلیمان میں اپوزیشن اکثر حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتی ہے۔ اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ عوامی فنڈ میں مبینہ خرد برد پر وزیر اعظم ایکشن لیں۔ اپوزیشن یہ اعتراض بھی کرتی ہے کہ حکومت کا ایران کی طرف جھکاؤ کچھ زیادہ ہے۔
ابھی حال ہی میں وزیر اعظم نے پارلیمان کے ایک اجلاس کے دوران اپوزیشن کے ایسے ہی اعتراضات کا جواب دیا تاہم بظاہر وہ اپوزیشن کو مطمئن نہ کر سکے۔ اس پر اپوزیشن نے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئندہ ہفتے پارلیمان کے اجلاس میں اس بارے میں تفصیلی بحث متوقع ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ماضی میں بھی کویتی اپوزیشن ایسے ہی اقدامات لیتی آئی ہے تاہم وہ کبھی کامیاب نہیں ہوئی۔
دُنیا بھر میں معدنی تیل کے مجموعی ذخائر میں سے 10 فیصد کے مالک کویت میں عوام کو سعودی عرب جیسے اُن دیگر عرب ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں زیادہ سیاسی آزادیاں ہیں، جہاں بہت کم لوگ حکومت یا حکمران خاندان کے ارکان کو ہدف تنقید بنانے کی جراٴت کرتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امجد علی