1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملا منصور داد اللہ زخمی ہیں، ہلاک نہیں ہوئے: طالبان منحرفین

عابد حسین14 نومبر 2015

افغان طالبان سے علیحدگی اختیار کرنے والے مسلح گروپ نے اپنے ایک انتہائی سینیئر رہنما کی ہلاکت کی تردید کی ہے۔ اِس گروپ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ سینیئر رہنما شدید زخمی ضرور ہیں لیکن ابھی زندہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/1H5nw
Afghanistan Taliban
افغان طالبان دو بڑے دھڑوں میں منقسم ہو چکے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/J. Tanveer

افغان طالبان سے قیادت کے معاملے پر اختلاف رکھنے پر علیحدہ ہونے والے گروپ کے ترجمان ملا منان نیازی نے کہا ہے کہ اُن کے سینیئر رہنما ملا منصور داد اللہ ہلاک نہیں ہوئے ہیں بلکہ وہ ایک حملے میں شدید زخمی ہیں اور ابھی زندہ ہیں۔ ملا نیازی نے اپنے رہنما کے زخمی ہونے کے حوالے سے مزید تفصیل نہیں بتائی ہے۔ نیازی یہ ضرور بتایا کہ وہ زابل صوبے کے ایک ضلع خاکِ افغان میں جاری جھڑپوں سے موصول ہونے والی خبروں پر انحصار کرتے ہوئے صرف اتنا ہی بتا سکتے ہیں۔

یکم نومبر کو طالبان سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ میں داد اللہ کی پوزیشن نمبر دو لیڈر کی ہے۔ اِس منحرف گروپ کے اراکان نے ملا محمد رسول کو اپنا لیڈر منتخب کیا تھا۔ ابھی تک اِس گروپ کی مکمل قوت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا ہے۔

افغانستان کے جنوبی صوبے زابل میں طالبان کے دونوں گروپوں کے درمیان گزشتہ ایک ہفتے سے شدید جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ زابل صوبے کے ایک حکومتی اہل کار کے مطابق ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ملا منصور داد اللہ کو ایک حملہ آور نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا ہے۔حکومتی اہل کار نے حملہ آور کے حوالے یہ ضرور کہا کہ وہ طالبان لیڈر کا کوئی ایک محافظ ہو سکتا ہے۔

Taliban Unterstützer
ملا عمر کے فوت ہونے کی خبر عام ہونے کے بعد ملا اختر منصور نے افغان طالبان کی قیادت سنبھالی تھیتصویر: BANARAS KHAN/AFP/Getty Images

ملا منان نیازی اور ملا منصور داد اللہ نے طالبان کا منحرف گروپ قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے مختلف چھوٹے دھڑوں اور افغانستان میں قدم جماتی ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے درمیان صلح کا سلسلہ شروع کر کے ایک اتحاد بھی قائم کر لیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جہادی گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو زابل اور ننگر ہار کے انتہا پسندوں میں مقبولیت حاصل ہو چکی ہے۔ اِس کا ایک ثبوت حالیہ دنوں میں ننگرہار یونیورسٹی کے طلبا کے مظاہرے میں بعض کی جانب سے اِس کا پرچم کو بلند کرننے کو اہم خیال کیا گیا ہے۔ طالبان کے منحرفین فوت ہو جانے والے ملا عمر کی مسند سنبھالنے والےملا اختر منصور کی قیادت پر خاصے سوال رکھتے ہیں۔

طالبان کے منحرفین کا کہنا ہے کہ ملا اختر منصور سے اختلاف رکھنے والے طالبان عسکریت پسندوں نے موجودہ حالات میں داعش میں شمولیت اختیار کرنے کو مناسب خیال کیا۔ نیازی کے مطابق اُن کے گروپ کے قیام سے قبل ایسے عسکریت پسندوں کے پاس داعش میں شمولیت کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں تھا۔ اُن کا مزید کہنا ہے کہ اُن کے گروپ کی تشکیل سے داعش میں شمولیت اختیار کرنے والے واپس اُن کے دھڑے میں شامل ہو رہے ہیں۔ ملا نیازی کے مطابق رسول کی قیادت میں بننے والا گروپ افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ کے راستے کی بڑی رکاوٹ بن رہا ہے۔ نیازی نے یہ بھی بتایا کہ اسلامک موومنٹ برائے ازبکستان کے کمانڈر اکمل غازی نے بھی ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو چھوڑ کر اُن کے گروپ میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔