1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ملا رسول کی گرفتاری پروپیگنڈا ہے‘

عابد حسین22 مارچ 2016

افغان طالبان کے علیحدگی اختیار کرنے والے دھڑے کے نائب سربراہ نے اپنے لیڈر کی گرفتاری کی تردید کی ہے۔پاکستان کے ایک اخبار میں رپورٹ کیا گیا تھا کہ طالبان لیڈر ملا محمد رسول کو بلوچستان میں پاکستانی حکام نے گرفتار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IHjW
ملا محمد رسولتصویر: Getty Images/AFP/J. Tanveer

طالبان کے منحرف دھڑے کے نائب سربراہ ملا عبدالمنان نیازی نے واضح طور پر کہا ہے کہ اُن کے لیڈر کی گرفتاری کی خبریں دشمنوں کا پروپیگنڈا ہے۔ نیازی کے مطابق ملا محمد رسول افغانستان میں آزادانہ طور پر مقیم ہیں اور اپنے فائٹرز کی قیادت کا فریضہ احسن طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں۔ اِس تردیدی بیان میں ملا رسول کے نائب اور دستِ راست نے یہ بھی کہا کہ طالبان کے جس دھڑے کے ساتھ وہ وابستہ ہیں، اُس کا انحصار صرف ایک لیڈر پر نہیں ہے۔ دوسری جانب پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیوں نے بھی ملا محمد رسول کی گرفتاری پر لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

طالبان کے تین اہم رہنماؤں نے گزشتہ ایام میں یہ بیان دیا تھا کہ کہ منحرف ٹولے کے سربراہ ملا محمد رسول کو پاکستانی صوبے بلوچستان اور افغانستان کی سرحد پر پاکستانی حکام نے پابند کر دیا ہے۔ ملا محمد رسول نے گزشتہ برس طالبان کی قیادت سنبھالنے والے ملا محمد منصور کی قیادت کو چیلنج کرتے ہوئے مرکزی دھڑے سے اپنے حامیوں سمیت علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ پاکستان کے اخبار ایکسپریس ٹریبیون نے بھی رسول کی گرفتاری کو پاکستانی حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے۔ اخبار کے مطابق منحرف دھڑے کے سربراہ افغانستان سے فرار ہو کر پاکستان داخل ہو رہے تھے کہ دھر لیے گئے۔

Afghanistan Taliban
افغان طالبان کا اجلاستصویر: Getty Images/AFP/J. Tanveer

طالبان کے منحرف دھڑے کے سربراہ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ افغانستان میں آپس کی مسلح جھڑپوں میں شدت پیدا ہونے کے بعد پاکستانی صوبے بلوچستان میں اپنے حامیوں کے ساتھ داخل ہو کر پناہ لینے کے متمنی تھے۔ اِس مناسبت سے نیوز ایجنسی روئٹرز نے طالبان کے تین اہم رہنماؤں کے حوالے سے اِس گرفتاری کو رپورٹ کیا تھا مگر ملا محمد رسول کے نائب ملا عبدالمنان نیازی نے اِس کی پرزور الفاظ تردید ضرور کی ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ منحرف لیڈر کی گرفتاری اور اِس کی تردید سے افغانستان میں جاری طالبان کی تحریک پر منفی اثر مرتب ہو گا کیونکہ پہلے ہی اِس کی اندرونی تقسیم نے اِس کی قیادت کے مسئلے کو انتہائی پیچیدہ کیا ہوا ہے۔

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ملا محمد رسول علیحدگی اختیار کرنے کے بعد مغربی شہر ہرات کے گردونواح میں روپوش رہے ہیں اور انہوں نے دو چار ہفتے قبل پاکستان منتقل ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ پاکستان کے دو سینیئر سکیورٹی اہلکاروں نے ملا رسول کو حراست میں لینے کی تردید کی ہے۔ دوسری جانب افغانستان میں یہ تاثر عام ہے کہ ملا محمد رسول طالبان کے موجودہ لیڈر ملا محمد منصور کے سب سے بااثر اور طاقتور ہیں۔ ملا عمر کی رحلت کی خبر عام ہونے کے بعد طالبان کی قیادت کے معاملے میں اختلافات ضرور ابھرے لیکن ملا محمد منصور اور اُن کے ساتھیوں نے کئی اختلاف کرنے والوں کو قائل کر کے اپنے ساتھ شامل کر لیا ہے۔ ان میں سب سے نمایاں ملا عمر کے بھائی اور بیٹے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید