1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آبادکاروں کے ہزاروں گھروں کو قانونی حیثیت دینے کی منظوری

16 نومبر 2016

اسرائیلی پارلیمان نے اس متنازعہ بِل کی ابتدائی منظوری دے دی ہے جس کے تحت مقبوضہ مغربی کنارے میں آباد کاروں کے ہزاروں گھروں کو قانونی حیثیت مل جائے گی۔

https://p.dw.com/p/2SnVt
Israel Jerusalem Knesset Parlament
تصویر: Reuters/R. Zvulun

اس پیشرفت پر نہ صرف عالمی سطح پر غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے بلکہ اسرائیلی حکومت بھی اس پر منقسم نظر آتی ہے۔ اس بِل کی حتمی منظوری کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کے دو ہزار سے تین ہزار تک گھروں کو قانونی حیثیت مل جائے گی۔ تاہم اسے قانون کا درجہ دینے کے لیے ابھی تین مرتبہ مکمل پارلیمان میں اس پر ووٹنگ ہو گی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی پارلیمان کے ایوان زیریں کنیسٹ میں اس بل کے حق میں 58 ووٹ پڑے جبکہ اس کی مخالفت میں 50 ووٹ ڈالے گئے۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ابتدائی طور پر اس بِل کی مخالفت کی تھی۔ اس کی وجہ بین الاقوامی سطح پر اس کے باعث سامنے آنے والے ردعمل اور قانونی مسائل کا خوف تھا۔ تاہم انہوں نے آج بدھ 16 نومبر کو اس بِل کے حق میں ووٹ دیا۔

اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر اپنی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اتحادیوں کو اپنے ساتھ ملائے رکھنے اور آبادکاروں کی طاقتور تحریک کے خلاف نہ جانے کے حوالے سے شدید دباؤ ہے۔

Israel Ministerpräsident Benjamin Netanjahu
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ابتدائی طور پر اس بِل کی مخالفت کی تھیتصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Sultan

ایسی اطلاعات بھی تھیں کہ نتین یاہو نے ملکی وزیر خزانہ موشے کاہلون کے ساتھ اس بل کے حوالے سے ایک اتفاق رائے قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ 

کاہلون کی اعتدال پسند دائیں بازو کی جماعت کولانو کے پاس پارلیمان کی 10 سیٹیں ہیں۔ اس جماعت نے آج بدھ کے روز ہونے والی ووٹنگ میں اس بِل کے حق میں ووٹ دیا تاہم اس کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ملکی ہائیکورٹ کو اس کی وجہ سے نقصان پہنچا تو وہ اپنی حمایت واپس لے لیں گے۔

اس بِل کے منظور ہونے کے بعد نہ صرف امونا میں عارضی طور پر رہائش گاہیں قائم کیے ہوئے 40 خاندانوں کو فائدہ پہنچے گا بلکہ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں فلسطینیوں کی ذاتی زمینوں پر بنائے گئے یہودی آباد کاروں کے گھروں کو بھی قانونی حیثیت حاصل ہو جائے گی۔