1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مفلسی، حالات کا احساس اور خودکشی

امتیاز احمد21 جولائی 2008

جھریوں والے اس چہرے پر آنسو اپنا راستہ خود بنا رہے ہیں، موٹے شیشوں والی سیاہ رنگ کی عینک آنسوؤں کا راستہ روک رہی ہے لیکن آنسو کسی سیلابی ریلے کی طرح ساری رکاوٹیں توڑ کر جھولی میں گر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/EgRP
تصویر: AP

پرانے دوپٹے کے ایک پلّو میں شائد دس روپے کا ایک نوٹ اور کچھ سکے بندھے ہیں، بال سفید ہیں، کمر کمان کی طرح جھکی ہوئی ہے اور مائی حاکم حسرت بھری نگاہوں سے نعش کی طرف دیکھ رہی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ آج صرف اس کے بیٹے نے نہیں ساری دنیا نے حالات سے تنگ آکر خود کشی کر لی ہو۔

سہارا چھن گیا:

جس عمر میں والدین اولاد کا سہارا ڈھونڈتے ہیں‘ مائی حاکم دیواروں کا سہارا ڈھونڈ رہی ہے۔ پاکستان میں ایسی کئی مائیں ہیں جن کے بیٹے حالات سے تنگ آ کر خود کشی کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ ایسے کئی باپ ہیں جو سارا دن کام کی تلاش میں رہتے ہیں اور شام کو خالی ہاتھ گھر لوٹتے ہیں۔اور ایسے کئی بچے ہیں جنہیں بھوکے پیٹ سونا پڑتا ہے۔

Frau in den Slums in Südafrika
تصویر: AP

مفلسی اور خودکشی:

پاکستان میں لوگ بابا فرید کے دربار پر حاضری دیتے ہیں، داتا دربار پر چادریں چڑھاتے ہیں، حق باہو کے دربار پر منتیں مانگتے ہیں، راتوں کو اُٹھ اُٹھ کر نفل پڑھتے ہیں، ہر حاجی سے دعا کی درخواست کرتے ہیں تاکہ ان کے ہاں اولاد پیدا ہو۔ لیکن لاہور کی ایک غریب‘ لاچار اور مایوس ماں‘ بشریٰ اپنے دو معصوم بچوں سمیت چلتی ٹرین کے سامنے خود کشی کرتی ہے۔ رائے عامہ کے ایک جائزے کے اعداوشمار کے مطابق گزشتہ تین برسوں کے دوران پاکستان کے کم از تین ہزار شہریوں نے غربت‘ مفلسی اور ابتر حالات کے باعث خود کشی کی ہے۔

مجبوری:

دنیا کے تمام شہروں میں خرید وفروخت ہوتی ہے، دالیں بکتی ہیں،کپڑے خریدے جاتے ہیں، بازار حصص کا کاروبار ہوتا ہے لیکن ملتان اور گوجرانوالہ جیسے شہروں میں بعض لوگ اپنی اولاد بیچنے پر مجبور ہیں۔ ایسا آخر کیوں؟

پاکستان کا عام آدمی ہر گزرتے دن کے ساتھ غربت کی دلدل میں دھنستا ہی چلا جا رہا ہے۔ ملک کی چالیس فیصد آبادی غربت کی لکیرسے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔

عالمی فوڈ پروگرام کے مطابق جو خاندان دو ڈالر یومیہ کماتے ہیں وہ مہنگائی کی وجہ سے اپنے بچوں کو سکولوں میں تعلیم حاصل کرانے سے قاصر ہیں۔ اور سبزیاں بھی ضرورت سے آدھی خریدنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ پاکستان میں بڑھتی ہوئی غربت، مہنگائی، ناانصافی لوگوں کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکی ہے۔

جبکہ دوسری طرف ریس کے شوقین،گولف کھیلنے والے اور عالیشان محلوں میں رہنے والے پاکستانی حکمرانوں کا مسئلہ اقتدار ہے،کرسی ہے یا پھر کئی ایسے بڑے بڑے مسائل ہیں جن کا حل دبئی، لندن اور واشنگٹن کے آرام دہ ہوٹلوں میں بیٹھ کر تلاش کیا جاتا ہے!