1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق افغان گورنر کا کوئی سُراغ نہ ملا

شکور رحیم، اسلام آباد15 فروری 2016

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کے پولیس حکام کے مطابق سابق افغان گورنر فضل اللہ واحدی کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ واحدی کو تین روز قبل اسلام آباد میں اغواء کر لیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1HveW
تصویر: Getty Images/AFP/J. MacDougall

اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) بشیر اعوان کےمطابق پولیس کی تفتیشی ٹیم سابق افغان گورنر کی بازیابی کے لیے متحرک ہے۔ ڈی ڈبلیو سے مختصر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ہماری کوشش جاری ہے کہ جلد سے جلد اس کیس کو حل کریں لیکن سر دست اس میں کوئی بریک تھرو نہیں۔‘‘

افغانستان کے صوبوں کنڑ اور ہرات کے سابق گورنر فضل اللہ واحدی کو جمعہ 12 فروری کو مبینہ طور پر اسلام آباد سے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا تھا۔ فضل اللہ واحدی کے خاندان کا کہنا ہے کہ وہ اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف سیون میں گھر سے چہل قدمی کے لیے نکلے تھے کہ نامعلوم افراد دو گاڑیوں میں آئے اور انھیں اپنے ساتھ لے گئے۔ اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں پولیس نے فضل اللہ واحدی کے اغوا کا پرچہ ان کے بھتیجے ذبیح اللہ کی مدعیت میں درج کیا تھا۔

اسی دوران افغانستان کے دفترِ خارجہ نے اتوار 14 فروری کو کابل میں پاکستانی سفیر کو طلب کر کے اسلام آباد سے سابق اعلیٰ افغان عہدیدار کی گمشدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔

افغان امور کے پاکستانی ماہر طا ہر خان کے مطابق سابق افغان گورنر کا پاکستان کےدارالحکومت کےایک پوش ایریا سےدن دیہاڑے اغوا نہ صرف پاکستان کے بین الاقوامی تشخص کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اس کے اثرات دونوں ممالک کے تعلقات پر بھی پڑ سکتے ہیں۔

ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’فضل اللہ واحدی سابق افغان صدر حامد کرزئی کے قریبی ساتھی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ افغان جہاد میں پیر سید گیلانی کی جہادی تنظیم نیشنل اسلامک فرنٹ سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔ وہ کنٹر کے گورنر رہے جو پاکستانی سرحد کے قریب ایک انتہائی اہم افغان صوبہ ہے تو اس لحاظ سے دیکھا جائے تو وہ ایک انتہائی اہم افغان شخصیت تھے۔‘‘

پاکستانی وزارت خارجہ سابق افغان گورنر سے متعلق کسی سوال کا جواب دینے سے گریز کر رہی ہے
پاکستانی وزارت خارجہ سابق افغان گورنر سے متعلق کسی سوال کا جواب دینے سے گریز کر رہی ہےتصویر: Abdul Sabooh

طاہر خا ن کا کہنا تھاکہ ابھی تک افغان حکومت نے فضل اللہ واحدی کے اغوا پر کسی پاکستانی ادارے کا نام نہیں لیا جس کی وجہ سے ابھی تک دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی نہیں آئی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر سابق افغان گورنر کے بارے میں فوراﹰ پتہ نہ لگایا گیا تو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ افغان حکام کی طرف سے ایسے بیانات آنے کا امکان موجود ہے جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بہرحال افغان حکام کو کسی بھی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے یہ بھی سوچنا ہو گا کہ فضل اللہ واحدی پر پہلے افغانستان میں بھی قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ ان کے اغوا میں بھی وہی عناصر ملوث ہو ں جو افغانستان میں بھی ان کے درپے تھے۔

دوسری جانب پاکستانی وزارت خارجہ سابق افغان گورنر سے متعلق کسی سوال کا جواب دینے سے گریز کر رہی ہے۔ صحافیوں کے رابطہ کرنے پر انہیں کہا جارہا ہے کہ یہ معاملہ وزارت داخلہ کے دائرہ کار میں ہے۔

خیال رہے کہ سابق افغان صدر حامد کرزئی سمیت متعدد اہم افغان رہنما ماضی میں پاکستا ن میں رہائش پزیر رہے ہیں اور ان میں سے بعض کا اب بھی نجی دوروں پر پاکستان کے مختلف شہروں میں آنا جانا لگا رہتا ہے۔