1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مغربی دُنیا افغانستان میں ڈاکٹروں کے قتل پر افسردہ

8 اگست 2010

افغانستان میں امریکہ، برطانیہ اور جرمنی سے تعلق رکھنے والے آٹھ غیر ملکی ڈاکٹروں اور اُن کے دو مترجموں کے قتل پر مغربی دُنیا میں بھی گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے

https://p.dw.com/p/Oevr
تصویر: DW-TV

وفاقی جرمن حکومت نے اِس ’بزدلانہ کارروائی‘ کی مذمت کی ہے اور ذمہ دار عناصر کو سزا دئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ بیرنارڈ کُشنیر نے کہا کہ یہ ’خاص طور پر بزدلانہ اور بے رحمانہ اقدام‘ تھا، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ انسانی جانوں کو کتنا حقیر سمجھا جاتا ہے۔

وفاقی جرمن پارلیمان میں یونین جماعتوں کی حزب کے قائد فولکر کاؤڈر کے مطابق یہ بے رحمانہ اقدام واضح کرتا ہے کہ افغانستان کے حالات ابھی بھی کس قدر مشکل اور خطرناک ہیں۔ گرینز کی پارلیمانی حزب کے سربراہ یرگن ٹرٹین نے جرمن حکومت پر یہ واضح کر دینے کے لئے زور دیا کہ وہ 2013/2014ء میں افغانستان سے بین الاقوامی فوجی دَستوں کے انخلاء تک غیر فوجی شعبے میں تعمیر نو اور پولیس کی تربیت میں دلچسپی رکھتی ہے۔ ٹرٹین کے مطابق جرمن حکومت کو یہ بھی بتا دینا چاہئے کہ وہ کن شرائط کے تحت طالبان کے ساتھ مفاہمت چاہتی ہے۔

طالبان نے اِس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ شہریوں کے خلاف حالیہ کچھ عرصے کے دوران طالبان کی یہ شدید ترین کارروائی ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹیلی فون پر جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ لوگ ’مسیحی مبلغ‘ تھے، جو اُس علاقے میں خفیہ معلومات جمع کر رہے تھے: ’’ہمیں اُن کے قبضے سے جاسوسی دستاویزات ملی ہیں۔‘‘

Afghanistan Frankreich NATO französische Soldaten bei Kabul
افغانستان میں نیٹو فوجی دستوں پر بھی حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہےتصویر: AP

ہلاک ہونے والے ڈاکٹر کابل میں ’نُور‘ نامی کلینک کے لئے کئی ہفتے کے ایک طبی مشن پر نورستان گئے ہوئے تھے اور اب یہ مشن ختم کر کے واپس کابل آ رہے تھے۔ بدخشاں صوبے کی پولیس کے سربراہ جنرل آغا نور کمتس نے بتایا کہ مرنے والوں کی لاشیں جمعے کو بدخشاں کے ایک جنگل سے ملی تھیں، جو نسبتاً پُر سکون صوبے بدخشاں اور انتہائی خطرناک صوبے نورستان کی سرحد پر واقع ہے۔ قریب ہی اُن کی گولیوں سے چھلنی گاڑیاں بھی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ دیہاتیوں نے اِس گروپ کو خبردار کیا تھا کہ یہ علاقہ خطرناک ہے۔

ہلاک ہونے والے ڈاکٹروں کا تعلق مسیحی فلاحی تنظیم ’انٹرنیشنل اسسٹنس مشن‘ IAM سے تھا، جس کے ڈائریکٹر ڈِرک فرانس نے بتایا کہ غالباً ایک برطانوی، چھ امریکی، ایک جرمن اور دو افغان شہری مارے گئے ہیں۔ مزید یہ کہ ہلاک شُدگان کے بارے میں حتمی تفصیلات جامع تحقیقات کے بعد ہی جاری کی جائیں گی۔ فرانس نے اِس بات پر زور دیا کہ اُن کی تنظیم ایک مسیحی تنظیم کے طور پر رجسٹرڈ ہونے کے باوجود مسیحیت کی تبلیغ نہیں کرتی۔ مرنے والی جرمن خاتون کا تعلق نابیناؤں کے لئے سرگرم ایک ممتاز جرمن ادارے کرسٹوفل بلنڈن مشن CBM سے تھا، جس نے سرِ دست افغانستان میں اپنی تمام سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

Afghanistan ausländische Helfer erschossen
اس فلاحی تنظیم کا ایک مرکزتصویر: AP

IAM نامی یہ تنظیم 1966ء میں افغانستان ہی کی مدد کے لئے قائم کی گئی تھی اور یوں گزشتہ چار عشروں سے بھی زیادہ عرصے سے وہاں سرگرم چلی آ رہی ہے، حتیٰ کہ سوویت قبضے اور طالبان کے دور میں بھی اِس کی سرگرمیاں جاری رہیں۔ افغانستان میں اِس تنظیم کے اَمراضِ چشم کے کئی کلینک ہیں۔ ’نُور‘ نامی یہ کلینک دارالحکومت کابل کے ساتھ ساتھ ہرات، مزار شریف اور قندھار میں بھی قائم ہیں۔ اپنی وَیب سائٹ پر اِس تنظیم کا کہنا ہے کہ آنکھوں کی بیماریوں میں مبتلا افغان شہریوں کی اکثریت اِنہی کلینکس کا رُخ کرتی ہے۔ یہ تنظیم ترقی، تعلیم اور طبی سہولتوں کے شعبوں میں اور بھی منصوبے عمل میں لاتی ہے۔ انگریزی زبان کے کورسز اور مکینک کورسز کے ساتھ ساتھ قابل تجدید ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے بھی اِس تنظیم کی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔

اٹلی کے دارالحکومت روم سے شائع ہونے والے اخبار ’لا ریپبلیکا‘ کے مطابق یہ واقعہ اتنی بات ضرور واضح کرتا ہے کہ ہندو کُش کا علاقہ بارود کا ایک قابو سے باہر ہو جانے والا ڈھیر ہے۔ طالبان جنگجو اور اُن کے حلیف اُس وقت کا انتظار نہیں کرنا چاہتے، جب تمام غیر ملکی، چاہے وہ فوجی ہوں یا رضاکار امدادی کارکن، خود ہی ملک سے چلے جائیں گے بلکہ وہ اِنہیں طاقت کے زور پر افغانستان سے نکال باہر کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

رپورٹ : امجد علی

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں