1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معزول عدلیہ بحال: نواز شریف کی آئندہ حکمت عملی کیا ہو گی

گراہم لوکاس17 مارچ 2009

پاکستان میں معزول عدلیہ کی بحالی سے بدلنے والی سیاسی منظر نامے پر ڈوئچے ویلے شعبہ جنوبی ایشیا کے سربراہ گراہم لوکاس کا تبصرہ

https://p.dw.com/p/HDoj
معزول عدلیہ کی بحالی میں مسلم لیگ نواز کا کردار بہت اہمیت کا حامل رہاتصویر: AP

پاکستانی حکومت کا، جسٹس افتخار چودھری کو بحال کرنے کا فيصلہ ملک کی سول سوسائٹی کی فتح ہے۔ پاکستان کی جمہوری قوتيں چودھری کو سابق صدر مشرف کی فوجی آمريت کے خلاف مزاحمت کی علامت سمجھتی ہيں ۔يہ مزاحمت سن انيس سو نناوے ميں شروع ہوئی اور سن دوہزار آٹھ ميں پرامن طور سے ختم ہوئی ۔ ملک کے ہزاروں وکيلوں کے لئے بھی،جو بار بار ايک آزاد عدليہ کے لئے مظاہرے کرتے رہے ہيں ، صدر کے ساتھھ طاقت آزمائی کا يہ خاتمہ، ايک تاريخی فتح ہے۔ ان کے لئے،مشرف سے مخالفت مول لينے والے،اور آئين کا دفاع کرنے والے چيف جسٹس کے بغير جمہوريت کی واپسی نامکمل، اور يوں ناقابل تصور ہوتی۔

اگر صدر زرداری ہارنے والے ہيں تو اپوزيشن کے قائد نواز شريف واضح طور سے فاتح ہيں۔ انہوں نے بھٹو کی پيپلز پارٹی کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے سے اس لئے انکار کرديا تھا کيونکہ زرداری چيف جسٹس چودھری کو بحال کرنے سے انکار کررہے تھے۔ نواز شريف نے پجھلے کئی مہينوں سے حکومت کے تعاقب کا سامنا کيا ہے اور اتوار کو تو انہيں نظربند تک کرديا گيا تھا۔

اب وہ اس بحران سے اور زيادہ طاقتور بن کر ابھرے ہيں۔ پاکستان کی اپوزيشن کی سب سے بڑی پارٹی کے قائد نواز شريف نے افتخار چودھری کی بحالی کے حکومتی فيصلے کے بعد اپنی نئی حاکميت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزيد احتجاجات اور ملک کے تمام حصوں سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ ختم کردينے کا اعلان کيا ہے ۔

Pakistan Nawaz Sharif und Asif Zardari in Islamabad
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیر مین اور صدر پاکستان آصف علی زرداریو وعدوں کے باوجود ابھی تک معزول عدلیہ کوبحال نہیں کر سکے تھےتصویر: picture-alliance/ dpa

زرداری کو فروری سن دوہزار آٹھ کے انتخابات ميں حاصل ہونے والی پارليمانی اکثريت نے دھوکے ميں رکھا اور انہوں نے خاص طور سے سب سے زيادہ آبادی وا لے صوبے پنجاب ميں عوامی غيظ و غضب کا صحيح اندازہ نہيں لگايا ۔

اس کے علاوہ زرداری پر سن انيس سو نوے کے عشرے ميں بدعنوانی کا الزام لگايا گیا تھا جسے انہوں نے ہميشہ رد کيا ،ليکن يہ امکان تھا کہ چيف جسٹس اس کيس کو دوبارہ کھول سکتے تھے ۔ تاہم چودھری نے کبھی اس سوال کا جواب نہيں ديا کہ کيا وہ ايسا کريں گے ۔

تاہم حکومت کے اس فيصلے کی سب سے بڑی وجہ امريکہ ہے۔ واشنگٹن ميں اوبامہ حکومت اور کانگرس،پاکستان کو اربوں کی مالی امداد کا فنصلہ کرنے سے پہلےاس ايٹمی طاقت کی داخلی کشمکش کی وجہ سے سخت فکر مند ہے۔ واشنگٹن طا لبان کے خلاف جنگ ميں آخرکار کاميابياں ديکھنا چاہتا ہےاور اوبامہ حکومت اور دوسری مغربی حکومتوں کے کئی نمائندے پچھلے دنوں صدر زرداری پر يہ واضح کر چکے ہيں ۔

زرداری سياسی طور سے کمزور ہو چکے ہيں، ليکن وہ پارليمانی اکثريت کے بل پر ابھی حکومت کرسکتے ہيں۔ اب سوال يہ ہے کہ داخلی سياست کے فاتح نواز شريف قومی اتحاد کے لئے حکومت سے مل جائيں گے اور يا پھر وہ اپنے مخالف زرداری کی پوزيشن کو اور کمزور بنانے کی کوشش کريں گے۔ پہلے امکان کی خواہش کی جاتی ہے،ليکن دوسرے کا انديشہ موجود ہے۔