مظاہرین کی پس پشت قوتیں ناکام ہوں گی، احمدی نژاد
16 فروری 2011سرکاری ٹیلی وژن پر نشر کیے گیے گئے ایک انٹرویو میں ایرانی صدر نے کہا کہ کچھ قوتیں ایران کی ترقی کو راہ پر گامزن نہیں دیکھنا چاہتیں۔ ’’ یہ عیاں ہے کہ ایرانی قوم کے کچھ دشمن موجود ہیں، ایران دنیا میں ’مختلف ممالک کے باہمی‘ تعلقات کو بدلنا چاہتا ہے۔‘‘ ایرانی صدر کا اشارہ بظاہر امریکہ کی جانب ہوسکتا ہے۔ ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے کہا تھا کہ ایرانی عوام میں اتنی ہمت ہے کہ آزادی کے لیے آواز بلند کرتے رہیں۔
ایرانی دارالحکومت تہران میں منعقدہ ان مظاہروں کو دبانے کے لیے سکیورٹی فورسز نے آنسو گیس کے گولے بھی برسائے۔ جھڑپوں میں دو افراد کی ہلاکت بھی ہوئی۔
عرب ممالک میں سر اٹھانے والی عوامی آواز کی حمایت میں منعقدہ اس احتجاج میں ایرانی صدر احمدی نژاد کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ ان حکومت مخالف مظاہروں سے 2009ء کے متنازعہ صدارتی انتخاب کے بعد پھوٹ پڑنے والے مظاہروں کی یاد تازہ ہوگئی ہے۔
حالیہ مظاہروں کی کال دینے والے میر حسین موسوی اور مہدی کروبی کو ایرانی ارکان پارلیمان نے سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
قدامت پسندوں کی اکثریت والے پارلیمان میں بحث کے دوران سابق اصلاح پسند صدر محمد خاتمی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ پارلیمان کے سپیکر علی لاریجانی کے بقول اپوزیشن کو امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل سے اشارے مل رہے ہیں۔ حکومت مخالف مظاہروں کے جواب میں گزشتہ روز حکومت کے حامیوں نے مختلف مقامات پر مظاہرہ کیا ہے۔
اپنے تازہ انٹرویو میں ایرانی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان بمعہ جرمنی اور ایران کے درمیان ان مذاکرات کا حالیہ دور گزشتہ ماہ استنبول میں بے نتیجہ رہا تھا۔ ترک وزیر خارجہ احمت داؤد اوگلو ایران کے دورے پر ہیں جنہوں نے دوبارہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات کی میزبانی کی پیش کش کی ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عدنان اسحاق