مصنوعی ماری یوانا نے کئی افراد کو ہسپتال پہنچا دیا
23 اگست 2016لاس اینجلس کے فائر ورکس ڈیپارٹمنٹ کی خاتون ترجمان مارگریٹ اسٹورٹ کا کہنا ہے کہ شہر کے وسطی علاقے میں واقع بے گھر افراد کی ایک بستی سے ڈیڑھ درجن افراد کو شدید نازک حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا ہے۔
اسٹورٹ کے مطابق گزشتہ ویک اینڈ پر پچاس افراد کا جب بیماری کی حالت میں معائنہ کیا گیا تو اُن میں سے اڑتیس کو ہسپتال داخل کرنا پڑا۔ ان سب کی بیماری ملتی جلتی ہے۔
یہ تمام افراد مختلف ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں داخل کیے گئے ہیں اور سبھی کے حوالے سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ انہوں نے مصنوعی ماری یوانا کا استعمال کیا ہے۔ ان افراد کے معدے فوری طور پر صاف کر دیے گئے ہیں اور معدے سے حاصل ہونے والے مواد کا زہرخورانی کے ماہرین نے تجزیہ شروع کر دیا ہے۔
پولیس نے اپنی تفتیش کے تناظر میں بتایا ہے کہ ان افراد نے کھانے کے طور پر کوئی ایسی چیز استعمال کی ہے، جس نے اُن کے عضلات میں غیر معمولی تناؤ کے علاوہ معدے کو شدید انداز میں متاثر کیا ہے۔ خفیہ اہلکاروں کے مطابق یہ حالت امکاناً کیمیاوی طور پر تیار کردہ ماری یوان کھانے سے ہو سکتی ہے۔
پولیس نے تصدیق کی ہے کہ منشیات کا استعمال کرنے والوں میں یہ شے ’اسپائس‘ کے نام سے پکاری جاتی ہے۔ مقامی ٹیلی وژن پر بھی دکھایا گیا کہ کس طرح شہر کی بعض گلیوں میں ’اسپائس‘ کے استعمال سے نیم مردہ حالت میں لوگ گرے پڑے ہیں اور امدادی کارکن اُن کو ہنگامی امداد فراہم کر رہے ہیں۔
لاس اینجلس فائر ڈیپارٹمنٹ کے سینیئر اہلکار مارک ایکسٹین کا کہنا ہے کہ کیمیکلی تیار کردہ اِس نشہ آور دوا کے حوالے سے تعین کرنا مشکل ہے کہ کونسا مادہ نشرہ کرنے والے کی حالت کو غیر کر دیتا ہے۔ مارک ایکسٹین نے اِس صورت حال کو پبلک ہیلتھ کرائسس سے تعبیر کیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ امریکا کا انتہائی ترقی یافتہ شہر لاس اینجلس سب سے زیادہ بے گھر افراد کا مسکن ہے اور کئی کو ہنگامی حالات یعنی شدید بارش یا طوفان میں شیلٹر بھی دستیاب نہیں ہے۔ ان میں زیادہ تر منشیات فروش خیال کیے جاتے ہیں۔