مصراتہ میں پانی نہ بجلی : منگل کو متعدد ہلاکتیں
19 اپریل 2011برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ولیم ہیگ نے کہا ہے کہ اُن کے فوجی اہلکاروں کی ایک مشاورتی ٹیم لیبیا جائے گی تاہم نہ تو وہ حکومت مخالف باغیوں کی تربیت کرے گی، نہ ہی انہیں اسلحہ فراہم کرنے کی ذمہ داری انجام دے گی۔ ہیگ کے مطابق اِس برطانوی اقدام کا مقصد ہرگز یہ نہیں کہ فوجی اہلکاروں کی یہ ٹیم باغیوں کے ملٹری آپریشنز کی منصوبہ بندی میں معاونت کرے گی۔
ولیم ہیگ نے مزید کہا کہ لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں پہلے ہی سے برطانیہ کے سفارتکاروں کی ایک ٹیم موجود ہے، اس کو مزید تقویت دینے کےلیے وہ تجربہ کار فوجیوں کی ایک ٹیم بن غازی کے لیے روانہ کریں گے، جو باغیوں کا گڑھ ہے۔ ہیگ نے اس امر پر زور دیا ہے کہ ان کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے عین مطابق ہے۔ اسی قرار داد کے تحت بین الاقوامی فورسز کو لیبیا کے عام شہریوں کی حفاظت کے لیے فضائی حملوں کی اجازت دی گئی ہے۔
اُدھر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے قذافی کی فوج کی کارروائیوں کی سخت مُذمت کرتے ہوئے اُسے مصراتہ میں شہریوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھرایا ہے۔ نیٹو کے جنرل Charles Bouchard نے قذافی کی فوج کی شدید مذمت کرتے ہئے کہا ’ قذافی کے فوجی یونیفارم اتار کر مساجد کی چھتوں، ہسپتالوں اور اسکولوں میں چھپے ہوئے ہیں اور خواتین اور بچوں کو اپنے تحفظ کے لیے ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں‘۔
نیٹو کے جنرل کا لیبیا میں اپنی کارروائیوں کے بارے کہنا ہے’ ہم قذافی کے مواصلاتی نظام، اسلحے کے ڈپوؤں اور کمان اور کنٹرول نظام کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ ہم اُن جگہوں پر توپوں سے حملہ کر رہے ہیں، جہاں ہماری کارروائی اُس سے زیادہ نقصانات کا باعث نہیں بنے گی، جو قذافی کی فورسز کی وجہ سے ہوئے ہیں‘۔
لیبیا کے حکمران معمر قذافی کے حامی دستوں کے گھیرے میں آئے ہوئے شہر مصراتہ میں گزشتہ ایک ہفتے سے موجود ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک ریسرچر ڈوناٹیلا روویرا کے مطابق ان دستوں نے آج منگل کو بھی اِس شہر پر اپنے حملے جاری رکھے، جن کے باعث متعدد اموات ہوئی ہیں۔ ڈونا ٹیلا روویرا نے بتایا کہ ’شہر میں بجلی نہیں ہے، محض جینریٹرز سے کام چلایا جا رہا ہے، پانی کی ترسیل ہفتوں سے بند ہے اور لوگ کنوؤں کے پرانے نظام سے استفادے پر مجبور ہیں‘۔ قذافی کے حامی دستوں نے سات ہفتوں سے زیادہ عرصے سے لیبیا کے اِس تیسرے بڑے شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
باغیوں کے ترجمان ہسپسال کے ذرائع کے حوالے سے بتا رہے ہیں کہ مصراتہ میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں تاہم قذافی کے حامی دستوں کی مسلسل گولہ باری کے باوجود باغیوں کو کچھ کامیابی ملی ہے۔ امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ تین لاکھ کی آبادی والے اِس شہر میں خوراک، ادویات اور بنیادی اَشیائے ضرورت کی کمی کی وجہ سے حالات خراب تر ہوتے جا رہے ہیں۔ ان تنظیموں نے کشتیوں کے ذریعے مصراتہ میں پھنسے شہریوں کو وہاں سے باہر نکالنے کا کام شروع کر دیا ہے۔
رپورٹ، کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی