مشرف کے خلاف برطانیہ میں مقدمے کا امکان
24 جولائی 2009سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کو عدالت میں طلب کئے جانے کے بعد برطانیہ میں لارڈ نذیر احمد اور برٹش مسلم لائیرز ایسوسی ایشن کے صدر بیرسٹر چوہدری عابد حسین ، سابق صدر پاکستان پرویزمشرف کی مبینہ آئین شکنیوں کےخلاف مقدمہ لڑنے کے لئے اسی لاء فرم کے ساتھ صلاح ومشورہ کر رہے ہیں جس نے چلی کے آمر جنرل پنوشے کے خلاف مقدمہ لڑا تھا۔
دریں اثناء سپریم کورٹ میں طلبی کے بعد پرویز مشرف نے معروف پاکستانی وکیل عبد الحفیظ پیرزادہ سمیت اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ صلاح و مشورہ شروع کر دیا۔ اطلاعات کے مطابق مشرف، پیرزادہ سے مشاورت کے بعد سپریم کورٹ کے نوٹس کے بارے میں کوئی فیصلہ کریں گے۔ پرویز مشرف نے وکلاء کی ایک ٹیم مقرر کر دی ہے جو اس حوالے سے تحقیق کے بعد مشرف کو مطلع کرے گی کہ عدالت میں پیش ہوا جائے یا نہیں۔ اس کمیٹی کے سربراہ عبدالحفیظ پیرزادہ ہیں اور ان کی معاون ٹیم میں خالد رانجھا، ملک عبدالقیوم اور چوہدری فواد شامل ہوں گے۔ اطلاعات کے مطابق لندن سے چودھری شجاعت کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ انہوں نے اپنے دورہ حکومت میں جو کچھ کیا وہ قومی مفاد کے لئے تھا۔
برطانیہ میں لارڈ نذیر احمد اور برٹش مسلم لائیرز ایسوسی ایشن کے چند اہلکاروں کی طرف سے مشرف کے خلاف برطانوی لاء فرم کے ذریعے مقدمہ چلانے کی منصوبہ بندی کو خود برطانیہ کے اندر آباد پاکستانی برادری کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہاہے۔ اس بارے میں لندن میں دی نیوز کے مدیر اور معروف تجزیہ نگار شاہد سعد االلہ نے ڈوئچے ویلے شعبہ اردو کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یورپ خاص طور سے برطانیہ میں آباد پاکستانی برادری کو مزید تقسیم کرنے کا باعث بنے گا۔ کیونکہ غیر ممالک میں آباد پاکستانی کمیونٹی پہلے ہی سے مختلف گروپوں میں بٹی ہوئی ہے۔
سعد اللہ کا کہنا ہے کہ ان سمیت اکثر پاکستانیوں کے خیال میں یہ پاکستان کی داخلی سیاست کا معاملہ ہے اسے برطانیہ میں اٹھانے سے پاکستان کو نفع کے بجائے نقصان پہنچے گا۔ سعد اللہ نے یہ بھی کہا کہ لائیر ایسوسی ایشن کی طرف سے اس قسم کا اقدام علیحدہ معاملہ ہے کیونکہ وہ کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہے تاہم اس منصوبے میں شامل ایک فعال برطانوی سیاستدان جو کہ لیبر پارٹی کے ممبر ہیں اور پاکستانی برادری میں خاصے مقبول بھی ہیں، ان کا اس قسم کی منصوبہ بندی میں حصہ لینا اس امر کی طرف نشاندہی کرتا ہے کہ یہ پاکستان کی داخلی سیاست میں پوری طرح ملوث ہیں اور اپنی پسند اور نا پسند یا اپنی ذاتی دوستی اور دشمنی کی بنیاد پر یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔
عام پاکستانی باشندوں کی نظرمیں بھی پاکستان کی پارٹی سیاست کو غیر ملکوں میں منتقل کرنا نہ تو ملک نہ ہی پاکستانی عوام کے حق میں ہے۔
سعد اللہ نے کہا کہ ایسے پاکستانیوں کو ، جنہوں نے غیر ملکی شہریت اختیار کر لی ہے، پاکستان کی سیاست میں ملوث نہیں ہونا چاہے کیونکہ ان کے پاس پاکستان میں ووٹ کا حق تک موجود نہیں ہے۔ سعد اللہ نے اس امر پر بھی زور دیا کہ مغربی ممالک خاص طور سے برطانیہ میں نجی طور پر اس طرح مقدمے لڑنے پر بہت زیادہ اخراجات آتے ہیں۔ سعد اللہ کے مطابق لارڈ نذیر احمد اور برٹش مسلم لائیرز ایسوسی ایشن کے چند اہلکاروں نے اس طرف اشارہ دیا ہے کہ مشرف کے خلاف اس مقدمے کی منصوبہ بندی میں بہت سے لوگ شریک ہیں جو اس پر آنے والے اخراجات اٹھانے کے لئے بھی تیار ہیں۔ تاہم شاہد سعداللہ کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کے ناموں کی شناخت ابھی نہیں ہوئی ہے۔
رپورٹ : کشور مصطفٰی
ادارت: عاطف بلوچ