1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرف کی حامی جماعت مسلم لیگ (ق) ٹکڑے ٹکڑے

6 جولائی 2009

جنرل پرویز مشرف کی آشیرباد سے ، مختلف سیاسی جماعتوں کے ملاپ سے وجود میں آنے والی پاکستان مسلم لیگ (ق) عملی طور پر دو حصوں میں تقسیم ہوتی نظر آ رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/IiNg
تصویر: AP

سیاسی مبصرین کے مطابق اب اس جماعت کے اندر اختلافات اس قدر شدت اختیار کر چکے ہیں کہ ان کا خاتمہ کسی معجزے سے کم نہیں ہو گا۔ بعض سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ق) کے ٹوٹنے کا صرف رسمی اعلان ہونا باقی ہے۔

سوموار کے روز لاہور میں ہونے والے مسلم لیگ (ق) کے ہم خیال گروپ کے ایک اہم اجلاس میں مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنماؤں کی بڑی تعداد نے پارٹی کے صدر چوہدری شجاعت پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے ان پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور اعلان کیا کہ چوہدری شجاعت کی طرف سے بیس جولائی کو کرائے جانے والے پارٹی انتخابات میں حصہ نہیں لیا جائے گا۔

جس طرح نواز شریف کی حکومت کے گرائے جانے کے بعد چوہدری شجاعت حسین اور ان کے ساتھیوں نے مسلم لیگ (ن) کے حصے بخرے کر کے ق لیگ کی بنیاد ڈالی تھی ۔ بالکل اسی طرح پاکستان مسلم لیگ (ق) کا شیرازہ بھی بکھرتا جا رہا ہے اور چوہدری برادران ،شریف برادران کی طرح اپنی پارٹی میں تنہا ہوتے جا رہے ہیں۔

Präsident Musharraf in Brüssel Beratungen mit der EU
جنرل پرویز مشرف نے مسلم لیگ کا صدر بننے کے لئے لوگوں کو پیسے اور گاڑیاں بھی فراہم کی ہیںتصویر: AP

تازہ صورتحال یہ ہے کہ ایک طرف گجرات کے چوہدری برادران ہیں جو پارٹی پر اپنی گرفت مضبوطی کے ساتھ برقرار رکھنا چاہتے ہیں اور دوسری طرف وہ مسلم لیگی دھڑے ہیں جو چوہدریوں کی مخالفت میں متحد ہو کر سر گرم عمل ہیں۔

ممتاز مسلم لیگی رہنما سید کبیر واسطی کہتے ہیں کہ مسلم لیگ (ق) اس وقت چار حصوں میں بٹ چکی ہے ایک طرف محمد علی درانی، سمیرا ملک ،ہمایوں اختر اور حامد ناصر چٹھہ جیسے لوگ ہیں جو پارٹی الیکشن کو نومبر تک ملتوی کرانا چاہتے ہیں تا کہ نومبر کے آخری ہفتے میں سرکاری ملازمت کے دو سال پورے ہونے کے بعد جنرل پرویز مشرف پاکستان آ کر اس پارٹی کی قیادت سنبھال سکیں۔

ان کے بقول دوسری طرف سلیم سیف اﷲ اور خورشید محمود قصور ی جیسے لوگ ہیں جوق لیگ کی ن لیگ میں شمولیت کی راہ ہموار کر رہے ہیں ۔ ان کے مطابق پارٹی کے ارکان کا ایک گروپ چوہدری شجاعت حسین کی پارٹی پر اجارہ داری قائم کرنے کا حامی ہے جبکہ چوتھے گروپ میں وہ مسکین لوگ شامل ہیں جو اب بھی نہ صرف مسلم لیگ (ق) کو متحد دیکھنا چاہتے ہیں بلکہ دیگر مسلم لیگیوں کے اتحاد کی آرزو بھی دلوں میں بسائے بیٹھے ہیں۔ سید کبیرواسطی کا کہنا ہے کہ اس وقت پرویز مشرف کا حامی دھڑا بھی کافی سر گرم ہے انہوں نے انکشاف کیا کہ پرویز مشرف نے مسلم لیگ کا صدر بننے کے لئے لوگوں کو پیسے اور گاڑیاں بھی فراہم کی ہیں۔

Ch. Shujaat Hussain - Ministerpräsident Pakistan
سنئیر رہنما سلیم سیف اﷲ کا کہنا ہے کہ چوہدری شجاعت حسین فراڈ الیکشن کے ذریعے چھوٹے صوبوں کو پارٹی کی قیادت سے محروم کرنا چاہتے ہیںتصویر: APTN

مسلم لیگ (ق) کے سنئیر رہنما حامد ناصر چٹھہ کہتے ہیں کہ چوہدری شجاعت حسین نے مسلم لیگ (ق) کو ذاتی جاگیر بنا لیا ہے ۔ ان کے مطابق چوہدری برادران نے اپنے خاندان کو پارٹی پر ترجیح دی اور کئی فیصلے پارٹی کی مشاورت کے بغیر کئے۔ مسلم لیگ (ق) کے ایک اور سنئیر رہنما سلیم سیف اﷲ کا کہنا ہے کہ چوہدری شجاعت حسین فراڈ الیکشن کے ذریعے چھوٹے صوبوں کو پارٹی کی قیادت سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت حسین پارٹی کی صدارت کا الیکشن نہ لڑنے کا اعلان کر کے اب اس سے منحرف ہو چکے ہیں۔ ان کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے آئین کے مطابق کوئی شخص تیسری مرتبہ پارٹی کا صدر نہیں بن سکتا ۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اصولوں کی جنگ لڑ رہے ہیں اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ پارٹی میں اچھے لوگ سامنے آئیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان اور سندھ میں پارٹی کارکنوں نے چوہدری شجاعت پر عدم اعتماد کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ صوبہ سرحد کی مسلم لیگ (ق) کی طرف سے بھی پارٹی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کسی بھی وقت سامنے آ سکتا ہے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے باغی گروپ کو مسلم لیگ (ق) کے ان ارکان اسمبلی کی حمایت بھی حاصل ہے جنہوں چند ماہ پہلے اپنی پارٹی کی پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے فاروڈ بلاک بنا کر پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حمایت کی تھی ۔ غالبا ً اسی لئے بعض سیاسی مبصرین کا خیا ل ہے کہ مسلم لیگ (ق) کی توڑ پھوڑ میں مسلم لیگ( ن) بھی در پردہ کردار ادا کر رہی ہے۔

ایک آمر کی سیاسی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے قائد اعظم کے نام پر بنائے جانے والی مسلم لیگ جماعت ایک مرتبہ پھر اپنے نئے سیاسی آقاؤں کی تلاش میں ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق "ضرورت مندوں" کے ہمیشہ کام آنے والی یہ جماعت اس مرتبہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ہاتھ مضبوط کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔

تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: عاطف بلوچ