1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مشال کے قتل کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے‘

بینش جاوید AFP
5 جون 2017

مشال خان قتل کیس کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اُس کے قتل کی منصوبہ بندی یونیورسٹی کے اساتذہ اور حریف طلبہ نےکی تھی۔ خان کے والد نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بیٹے کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے۔

https://p.dw.com/p/2e8y7
Pakistan Beerdigung des ermordeten Studenten Mashal Khan
تصویر: Getty Images/AFP/STR

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مشال خان کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم سے بنائی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی تحقیقاتی رپورٹ میں لکھا ہے،’’ مشال خان اور اس کے دوست زبیر کے خلاف توہین مذہب کے بالواسطہ یا بلاواسطہ ثبوت نہیں ملے ہیں۔‘‘ اس رپورٹ کے مطابق مشال خان کے قتل کے پیچھے اس کے اپنے گروپ ’پاکستان اسٹوڈنٹس فیڈریشن‘ کے ارکان کا ہاتھ ہے۔ یہ وہ افراد تھے جو مشال خان کی جانب سے یونیورسٹی انتظامیہ کی بدعنوانیوں اور بڑھتی فیسوں کے خلاف آواز اٹھانے اور اس کی مقبولیت سے خطرہ محسوس کرتے تھے۔

مشال خان کے والد نے آج میڈیا سے گفتگو میں کہا،’’ ثابت ہو گیا کہ میرے بیٹے نے توہین مذہب نہیں کی۔‘‘ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مشال خان کا کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے۔

توہین مذہب پاکستان میں انتہائی حسّاس موضوع ہے اور اس جرم میں پھانسی کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ پاکستان میں سن 1990 سے65 افراد توہین مذہب کے الزام میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ہلاک کیے جا چکے ہیں۔