1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

مشال کا قاتل کوئی بھی ہو، نہیں چھوڑیں گے: عمران  خان

بینش جاوید
18 اپریل 2017

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ تحقیقات نے ثابت کر دیا ہے کہ مشال نے کوئی توہین رسالت نہیں کی تھی۔ مشال خان پر مبینہ توہین رسالت کا الزام لگا کر اسے قتل کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2bPDF
Pakistan Imran Khan is visiting Mashal Khan home
تصویر: PTI

عمران خان نے آج صوابی میں مقتول مشال خان کے گھر جا کر ان کے والدین سے ملاقات کی اور دلی افسوس کا اظہار کیا۔ اس موقع پر  عمران خان نے کہا، ’’ایک والد کی حیثیت سے میں سمجھ سکتا ہوں کہ مشال کے والد پر کیا گزر رہی ہو گی۔ یہ ایک ظالمانہ فعل تھا اور توہین رسالت کے قانون کا غلط استعمال کر کے مشال کو قتل کیا گیا ہے۔‘‘

عمران خان نے اس موقع پر کہا کہ جس کسی نے بھی مشال کے قتل کی پلاننگ کی تھی اور جو بھی اس گھناؤنے جرم میں شریک ہوا، اسے سزا دی جائے گی اور دوسروں کے لیے عبرت بنایا جائے گا۔ عمران خان نے کہا، ’’پوری قوم نے دیکھا کہ مشال کے ساتھ کیا کیا گیا، ایسا سلوک تو کوئی جانور بھی نہیں کرتا۔ اگر مجرمان کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے بھی ہوا، تو بھی انہیں سخت سزا دی جائے گی۔‘‘

سوشل میڈیا پر آج منگل کے روز ایک ایسی ویڈیو وائرل ہو گئی جس میں ایک شخص طلبا کو کہہ رہا ہے کہ وہ کسی کو بھی اس شخص کے بارے میں نہ بتائیں جس نے 23 سالہ مشال کو قتل کیا تھا۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق تقریر کرنے والے اس شخص کا نام عارف ہے اور وہ پاکستان تحریک انصاف کے طلبہ ونگ  انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن کا مقامی جنرل سیکرٹری ہے۔ اس ویڈیو میں یہ شخص مزید کہتا ہے کہ جو کوئی بھی مشال کے قاتل کا نام بتائے گا، وہ بھی توہین رسالت کا مرتکب ہو گا۔

اسی دوران پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کی گئی متعدد ٹویٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صوابی میں عمران خان نے مشال خان کی والدہ سے بھی ملاقات کی۔ مشال کے والدین نے عمران خان سے کہا کہ عبدالولی خان یونیورسٹی کو ان کے بیٹے کے نام سے منسوب کیا جائے اور ملزمان کو کڑی سےکڑی سزا دی جائے تاکہ کوئی اور خاندان اس طرح متاثر نہ ہو۔ عمران خان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ وہ مشال کے والدین کی خواہش پوری کرنے کی بھر پور کوشش کریں گے۔